یتیم افریقی بچوں کو روشن مستقبل دینے والے انسان دوست علی الغامدی
یتیم افریقی بچوں کو روشن مستقبل دینے والے انسان دوست علی الغامدی
اتوار 22 اگست 2021 13:06
اس راہ میں بہت مشکل لمحات کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن مجھے فخر ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
یتیموں کا مسیحا کہلانے والے علی الغامدی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ غریب یتیموں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی شہری علی الغامدی نے افریقہ میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے بہت سے یتیم بچوں کی کفالت کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے علی الغامدی نے بتایا ہے کہ افریقہ میں موجود یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے ان سے جو ہو سکا وہ کریں گے۔ ان کی تمام کاوشیں یتیم بچوں کو روشن مستقبل دینے کی جانب مرکوز ہیں۔
علی الغامدی شادی کے بعد 13 سال تک اولاد جیسی نعمت سے محروم رہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
56 سالہ انسان دوست علی الغامدی کا یوگنڈا میں ایک چھوٹا سا دفتر ہے اور اس وقت وہ براعظم افریقہ کے متعدد ممالک میں تقریبا 10,600 بچوں اور 7,400 فیملیز کے ساتھ ساتھ 20 یتیم خانے، پانچ سکول، ایک سپتال اور ایک کلینک کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب کے پرفضا مقام الباحہ میں پیدا ہونے والے علی الغامدی جدہ میں ایک مراعات یافتہ ماحول میں پلے بڑھے۔
انہوں نے2001 میں اپنی زندگی انسان دوستی کے لیے وقف کرنےکا انتخاب کیا، انہوں نے رنگ و نسل، حیثیت اور مذہبی پس منظر سے ہٹ کر بچوں کی فلاح و بہبود کی جانب توجہ دی۔
علی الغامدی نے افریقہ میں مقیم یتیم بچوں کی ضروریات کے پیش نظر ان کی کفالت کے لئے کام شروع کیا اور ان کے مصائب، خاص طور پر چھوٹے بچوں کو درپیش مسائل کےحل کے لیے کام کیا۔
کسی کی تکلیف دیکھ کر آرام نہیں کر سکتا، خود کو مدد کا پابند سمجھتا ہوں۔ (فوٹو عرب نیوز)
علی الغامدی نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ انہوں نے کویت کےایک مخیر اور نہایت مخلص شخص ڈاکٹرعبدالرحمٰن السمیط سے متاثر ہو کر اپنی خدمات پیش کرنے کا آغاز کیا۔
وہ رواں ہفتے تھوڑے عرصے کے لیےافریقہ سے مملکت واپس آئے ہیں تا کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزار سکیں۔
اس موقع پر انہوں نے بتایا ہے کہ افریقہ میں کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود ہم نے امدادی کام کا اپنا سلسلہ بند نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث وہاں قحط اور فاقہ کشی سے بھی کافی اموات ہوئی ہیں۔
الغامدی نے مزید کہا کہ افریقہ میں بچوں اور ان کے خاندان کی مدد کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے لیکن فی الحال ہماری توجہ خوراک اور ادویات پر ہے۔
ہم ضرورت مندوں کو اچھی خاصی مقدار میں خوراک اور ملیریا کی ادویات فراہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
الغامدی نے2001 میں زندگی انسان دوستی کے لیے وقف کرنےکا انتخاب کیا۔ (فوٹو عرب نیوز)
الغامدی نے بتایا کہ ہم نے یہاں موجود یتیم خانوں میں معاشرے سے الگ تھلگ چھوٹے بچوں کو درپیش مسائل کے بارے میں جاننے کے لیے کام شروع کیا ہے۔ یتیموں کی دیکھ بھال کے بارے میں معلومات بھی اکٹھی کرنا شروع کی ہیں۔
انہوں نے استفہامیہ انداز میں کہا کہ افریقہ کیوں غربت، وبا اور آفات کی زد میں ہے! اس بارے میں جاننے کے بعد ان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے افریقہ کا رخ کیا۔
الغامدی نے کہا کہ کسی دوسرے کی تکلیف دیکھ کر میں آرام نہیں کر سکتا اور میں خود کو اس کی مدد کرنے کا اپنی حد تک پابند سمجھتا ہوں۔
میں نہ صرف مالی بلکہ جسمانی طور پر بھی ان کی تعلیم، صحت، خوراک، حفظان صحت اور اخلاقی اقدار کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے میں کچھ نہیں چاہتا، میں فقط ان یتیموں کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں۔
کئی یتیم بچے وکلاء اور ڈاکٹر کی حیثیت سے کامیاب کیریئراپنا چکے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
الغامدی نے مزید کہا کہ کسی مقام پر میرا حوصلہ کم پڑنا شروع ہوتا ہے تو اس موقع پر میری بیوی ہمیشہ میرے ساتھ ہوتی ہے جو میری حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
علی الغامدی شادی کے بعد 13 سال تک اولاد جیسی نعمت سے محروم رہے مگر اب تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے والد ہیں۔
ان کی خدمات پر محیط برسوں کی کوشش کو عوامی توجہ حاصل ہونا شروع ہوئی تو لوگوں نے انہیں پہچاننا شروع کر دیا۔
2018 میں انہیں یتیموں کی ہمدردی پر شائننگ ورلڈ ایوارڈ کے ساتھ 30 ہزار ڈالر کا انعام ملا۔
عرب ہوپ میکرز ایوارڈ تقریب کے تیسرے ایڈیشن میں انہیں متحدہ عرب امارات کے رہنما شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے 272،000 ڈالر سے زائد کا عطیہ وصول ہوا۔
الغامدی انعامات میں ملنے والی تمام رقوم ضرورت مندوں کی مدد کے لئے خرچ کر دیتے ہیں۔
یتیموں کی ہمدردی پر انہیں شائننگ ورلڈ ایوارڈ کے ساتھ نقد انعام ملا۔ (فوٹو ٹوئٹر)
انہوں نے جن یتیم بچوں کی مدد کی ہے ان میں سے بہت سے وکلاء اور ڈاکٹروں کی حیثیت سے کامیاب کیریئر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
الغامدی نے عرب نیوز کو بتایا کہ جب میں گلی، بازار یا کسی مال میں جاتا ہوں تو بہت سے لوگ مجھے پہچان کر جمع ہو جا تے ہیں اور مدد مانگتے ہیں یا ساتھ تصاویر بنانے کا کہتا ہیں۔
اس کے بارے میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ مجھے پسند نہیں مگر اس کام میں بہت سا وقت ضائع ہو جا تا ہے۔
علی الغامدی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس راہ میں بہت مشکل لمحات کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن مجھے اپنی منتخب زندگی پر کبھی افسوس نہیں بلکہ فخر محسوس ہوتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں