Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکمل ویکسینیشن نہ ہونے پر کوئی پاکستان نہیں آ سکے گا، اسد عمر

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ 30 ستمبر کے بعد مکمل ویکسینیشن نہ ہونے پر کوئی پاکستان نہیں آ سکے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے نئی کورونا بندشوں کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’30 ستمبر کے بعد ویکسین کی دونوں خوراکیں نہ لگوانے والے اندرون اور بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے۔‘
’یہ بندش ملک سے باہر جانے والے مسافروں اور ملک میں آنے والے مسافروں دونوں پر لاگو ہوگی۔‘
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ مکمل ویکسینیٹڈ نہیں ہیں تو آپ پاکستان سے انٹرنیشنل فلائٹ نہ باہر جانے کے لیے لے سکتے ہیں اور نہ ہی آپ پاکستان آ سکتے ہیں۔‘
پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’این سی او سی نے نادرا کے اشتراک سے ایک ایپ بنائی ہے جس کے ذریعے آپ اپنی ایپ میں اپنے موبائل فون میں ویکسین کا تصدیق شدہ سرٹفکیٹ رکھ سکتے ہیں تاکہ آپ آسانی سے پھر سکیں۔‘
’یہ ایپ تیار ہیں آپ اس کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں اور اس میں اپنے قواعد ڈال کر اپنا ویکسین سرٹفکیٹ تیار کر سکتے ہیں۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان کا بیرون ملک سے ویکسین لگوانے والے افراد کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’جن افراد نے باہر کے ملک سے ویکسین لگوائی ہے وہ پہلے ہمارے پورٹل میں نظر نہیں آتے تھے لیکن اب اس کی گنجائش نکال لی گئی ہے اور 26 اگست سے اس کا اطلاق ہوگا۔‘

اسد عمر نے کہا کہ 30 ستمبر کے بعد ویکسین کی دونوں خوراکیں نہ لگوانے والے سفر نہیں کر سکیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’آپ نادرا کی ویب سائٹ پر جا کے کسی اور ملک سے لگوائی ویکسین کی انٹری کروا سکیں گے، اس کی کچھ شرائط ساتھ درج ہوں گی لیکن آپ کا ویکسینیشن سرٹفکیٹ مکمل ہو پائے گا۔‘
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’یہ ان افراد کے لیے ہیں جو کسی اور ملک میں گئے اور انہوں نے وہاں ویکسین لگوائی لیکن ان کی ویکسین کا اندراج پاکستان کے سسٹم میں ممکن نہیں ہو رہا تھا۔‘
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا مزید کہنا تھا ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ملک میں کہی کہی خال خال جعلی ویکسین سرٹفکیٹس کا استعمال ہو رہا تھا یا ان کا کوئی طریقہ کار لوگوں نے بنا رکھا تھا۔
’ایسے افراد پر کریک ڈاؤن کیا چکا ہے۔ ان تمام لوگوں پر جو نہ صرف ان کو ممکن بنا رہے تھے بلکہ ان شہریوں پر بھی جو یہ جعلی سرٹفکیٹ بنوانے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق ایسے تمام افراد کی تفصیلات اکٹھی کی جا چکی ہیں اور پولیس اور ایف آئی اے کے ذریعے ان کے خلاف سخت اور مناسب کارروائی کی جائے گی کیونکہ یہ فراڈ کر رہے تھے۔

31 اگست تک سکولوں کے ٹرانسپورٹ عملے کے لیے ویکسی نیشن کی ایک خوراک لازمی قرار دی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں اسد عمر نے شاپنگ مالز کے حوالے سے کہا کہ وہاں بڑی تعداد میں لوگ جاتے ہیں۔ ان کے لیے 31 اگست سنگل ڈوز کا ٹارگٹ ہے اور 30 ستمبر مکمل ویکسینیشن کا حتمی ٹارگٹ ہے۔
’اس کے بعد نہ آپ وہاں کام کرنے کے لیے جا سکتے ہیں اور نہ ہی شاپنگ کرنے جا سکے گے۔‘
ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 31 اگست اور 30 ستمبر کی تاریخ ان پر بھی لاگو ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ریستوران اور شادی ہالز پر بھی 30 ستمبر سے یہ بندش لگائی جا رہی ہے کہ اگر آپ کو ویکسین کی دونوں خوراکیں نہیں لگی تو آپ ان مقامات پر نہیں جا سکیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 31 اگست تک سکولوں کے ٹرانسپورٹ عملے کے لیے ویکسی نیشن کی ایک خوراک لازمی ہوگی ورنہ وہ کام پر حاضر نہیں ہو سکیں گے۔ 
’30 ستبر کے بعد مکمل ویکسی نیشن کے بغیر وہ کام نہیں کر سکیں گے۔‘
طلبا کی ویکسین نیشن کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘17 سال یا اس سے اوپر کے جو طلبا ہیں، 15 ستمبر تک ان کے لیے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگوانی ضروری ہے اور اگر 15 اکتوبر تک انہوں نے ویکسی نیشن مکمل نہ کروائی تو ان کا بھی تعلیمی اداروں میں جانا ممکن نہیں ہوگا۔‘

شیئر: