Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داسو حملے کے بعد چین ہم سے تھوڑا سا ناراض ہے: شیخ رشید احمد

پاکستان کے وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کہ داسو میں چینی ورکرز پر خودکش حملے کے بعد جلدی میں بیان دینے پر چین ہم سے تھوڑا سا ناراض ہے مگر خفا نہیں ہے۔
اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید نے کہا کہ چین کو اعتماد میں لینا بڑا ضروری ہے کیونکہ وہ بڑے حساس لوگ ہیں وہ کہتے ہیں ہم یہاں سرمایہ بھی لائیں اور لاشیں بھی لے کر جائیں یہ ذرا ان کے لیے تکلیف دہ بات ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے پہلے ہم نے بہت جلدی بیان (جنہوں نے بھی) جاری کیا، وزرات داخلہ تو آپ کو پتا ہے بیان جاری کرنے سے پہلے اداروں کو بھی اعتماد میں لیتی ہے اور وزرات خارجہ کو بھی اعتماد میں لیتی ہے۔ اس میں تھوڑی جلدی ہو گئی اس لیے تھوڑی سی ان کی ناراضگی ہے وہ خفا نہیں ناراض ہیں تھوڑے سے۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کی 14 تاریخ کو ضلع کوہستان میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی ورکرز پر حملے میں نو چینی شہریوں سمیت بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس دن واقعے کے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ نے پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’آج صبح چینی ورکز کو  لے کر جانے والی بس تکنیکی خرابی کے باعث گہری کھائی میں جا گری اور اس کے بعد گیس لیکج کے باعث بس میں دھاکہ بھی ہوا۔ اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘
شیخ رشید نے چینی سفیر نونگ رونگ سے اپنی حالیہ ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ چینی اب خوش ہیں کہ ہم داسو حملے میں ملوث سارے ملزموں تک پہنچ گئے ہیں۔ ’اب انہوں (چین) نے ہمیں کہا کہ ہے کہ ملزموں کو تاریخی سزا ملنی چاہیے اور ان کو بچنا نہیں چاہیے۔‘

گزشتہ ماہ ضلع کوہستان میں داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی ورکرز پر حملے میں نو چینی شہریوں سمیت بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تمام چینی کمپنیوں کی سیکیورٹی اب فوج کے پاس

شیخ رشید نے اردو نیوز کو بتایا کہ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین کی سی پیک کے علاوہ پاکستان میں موجود تمام کمپنیوں کو فوج کی حفاظت میں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کی 40 کمپنیاں جو سی پیک سے متعلق ہیں وہ تو پہلے ہی فوج کی سیکورٹی میں تھیں ۔ تاہم 131 کمپنیاں سی پیک میں نہیں آتیں ان کا بھی فیصلہ ہو گیا ہے کہ ان کو فوج کی حفاظت میں دیا جائے۔’چینی ورکروں کی سیکیورٹی اب پہلی ترجیح ہے۔ وہ فوج کی سیکیورٹی میں زیادہ بہتر اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔‘

صحافیوں پر حملوں میں دستانے پہنے ہاتھ اور نقاب پوش ملوث ہیں

اسلام آباد میں قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے فوٹو شوٹ کرنے والے لڑکے کی گرفتاری کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بہت بدنصیبی ہے کہ معاشرہ بڑی تنزلی کا شکار ہوتا ہے انہیں ایسے حالات و واقعات کو دیکھ کر بہت کوفت ہوتی ہے۔
اس سوال پر کہ پورٹریٹ کے سامنے پوز کرنے والے لڑکے کو پکڑنے سے زیادہ ضروری نہیں تھا کہ اسلام آباد میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث کرداروں کو پکڑا جائے ان کا کہنا تھا کہ ’صحافیوں کے کیسز پر بھی کام ہو رہا ہے اس پر بھی لگے ہوئے ہیں۔‘

شیخ رشید کہنا تھا کہ عمران خان کی پالسی درست تھی کہ امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دینے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

صحافیوں پر حملوں کے مجرم پکڑنے میں تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بس دستانے پہنے ہوئے ہاتھ اور نقاب پوش پکڑے نہیں گئے اب تک ۔۔ پکڑے جائیں گے۔‘
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی افغانستان سے انخلا میں مدد کی مگر پھر بھی کہیں پاکستان کا نام نہیں آ رہا۔
شیخ رشید نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان نے ہزاروں افراد کو افغانستان سے نکالنے میں مدد دی ہے جس میں 1500 کے قریب لوگوں کو زمینی راستے سے طورخم سے نکالا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی گئی۔
’ہم نے 80 ہزار لوگ بھی شہید کرائے، لاکھ ڈیڑھ لاکھ لوگ زخمی کرائے، کسی نے ہماری تعریف نہیں کی۔ آج بھی انخلا میں ہم نے بڑا کردار ادا کیا ہے کسی جگہ پاکستان کا نام نہیں آ رہا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پالسی درست تھی کہ امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دینے۔
شیخ رشید سے پوچھا گیا کہ کیا سنہ 2001 میں امریکہ کا ساتھ دینے کی مشرف کی پالسی غلط تھی تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی وہ وزیر تھے اس وقت کے حساب سے فیصلہ کیا گیا تھا۔ ’اس وقت جنرل پرویز مشرف کو خدشہ تھا کہ کہیں پاکستان کو رگڑا نہ لگ جائے۔‘

شیئر: