Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سویڈن میں ایرانی حکومت کے ماضی پر ’پریشان کن‘ سوالات اٹھاتا ایک مقدمہ

حامد نوری کے خلاف سویڈن میں جاری اس مقدمے کا فیصلہ اپریل 2022 میں متوقع ہے۔(فوٹو: روئٹرز)
10 اگست کو 60 سالہ حامد نوری کا مقدمہ شروع ہونے کے بعد سے سویڈش ایرانی روزانہ عدالت کی عمارت کے باہر جمع ہوتے ہیں تاکہ اس سابق ایرانی جیل اہلکار کے مبینہ جرائم کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرائی جائے۔
سٹاک ہوم ڈسٹرکٹ کورٹ کی ایک صدی پرانی موٹی پتھر کی دیواریں اس احتجاج کی آوازوں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے ہفتے عدالتی پیشی کے دوران نوری نے شکایت کی کہ مظاہرین کے نعرے ’توہین آمیز‘ تھے اور انہوں نے جج پر زور دیا کہ وہ پولیس سے باہر موجود ہجوم کو خاموش کرنے کو کہے۔
یہ مقدمہ جولائی اور اگست 1988 میں ایران میں بڑے پیمانے پر ان سیاسی قیدیوں کی پھانسی سے متعلق ہے جو بائیں بازو کے مسلح گروہ مجاہدین خلق (ایم ای کے) کے رکن یا ہمدرد تھے، ایم ای کے کو ایران کی پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن بھی کہا جاتا ہے۔
ایران کے خصوصی ٹربیونل پراسکیوٹرز میں سے ایک کے مبینہ معاون کے طور پر حامد نوری کو دارالحکومت تہران سے تقریبا 20 کلومیٹر مغرب میں کاراج کے شمالی مضافات میں واقع گوہردشت جیل میں دی گئی پھانسیوں کا ایک اہم کردار کہا جاتا ہے۔
سویڈن میں چلنے والے اس کیس کے استغاثہ کا کہنا ہے کہ نوری نے سیاسی قیدیوں کی سزائے موت کی سہولت کاری کی اور پراسکیوٹرز کو قیدیوں کے نام جمع کرنے میں مدد کی۔
حامد نوری نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ سزائیں اس وقت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کے فتوے یا مذہبی فیصلے کی وجہ سے درست تھیں۔
1988 میں ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے جاری ہونے والے فتوے نے ایم ای کے کو نشانہ بنایا۔
ایم ای کے کو 1981 میں ایران کی اسلامی حکومت نے کالعدم قرار دیا تھا اور اسے ایران عراق جنگ کے اختتام پر حکومت مخالف حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
سزائے موت کے متاثرین کے خاندانوں نے انصاف کے لیے تین دہائیوں کا انتظار کیا ہے۔
اب سیاسی قیدیوں کے مشتبہ قتل کے بارے میں سویڈش پولیس کی پیچیدہ تحقیقات کے بعد وہ جلد ہی اس مقدمے کو نمٹانے کا پیمانہ تلاش کر سکتے ہیں۔

1988 میں ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے جاری ہونے والے فتوے نے ایم ای کے کو نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے این این ٹورنکوزٹ)

ایم ای کے سے وابستہ نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران کے ترجمان شاہین گوبادی نے گزشتہ ہفتے اسٹاک ہوم ڈسٹرکٹ کے باہر سابق سیاسی قیدیوں اور خفیہ پھانسیوں کے متاثرین کے خاندانوں کے احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایک کینگرو عدالت تھی جہاں نام نہاد مقدمے میں ایک سے دو منٹ لگتے تھے۔‘
گوبادی نے مزید کہا کہ نوری نے ’ڈیتھ کمیشن‘ میں ججوں اور جیل کے محافظوں کو 'گڈ ڈیز ورک‘ منانے کے لیے پیسٹری پیش کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران میں پھانسی دیے گئے افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن حامد نوری کو ایک پرلطف سیر کی جعلی پیشکش کے ساتھ اسکینڈے نیویا بلانے میں کامیاب ہوئے اور پھر نومبر 2019 میں اسٹاک ہوم ہوائی اڈے پر نوری کی گرفتاری کے بعد سے ان کے خلاف سویڈن میں دائر اس مقدمے کو آگے بڑھایا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) میں ایسوسی ایٹ انٹرنیشنل جسٹس کی ڈائریکٹر بلقیس جراح نے ایک بیان میں کہا کہ’سویڈن میں یہ سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا مقدمہ ایرانی خاندانوں اور 1988 کی اجتماعی پھانسیوں کے متاثرین کی کئی دہائیوں کی استقامت کے بعد شروع ہے۔ یہ کیس متاثرین کو 30 سال پہلے کے جرائم کے لیے انصاف کی توقع دلاتا ہے۔‘

ایران میں پھانسی دیے گئے افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن حامد نوری کو ایک پرلطف سیر کی جعلی پیشکش کے ساتھ اسکینڈے نیویا بلانے میں کامیاب ہوئے۔(فوٹو: اے این این ٹورنکوزٹ)

ایچ آر ڈبلیو نے کہا ہے کہ عالمی دائرہ کار کے مقدمات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ان کا احتساب کیا جائے۔ یہ عمل متاثرین کو انصاف فراہم کرتا ہے اور یہ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے مستقبل کے جرائم کو روکتا ہے کہ ممالک حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے محفوظ ٹھکانے نہ بنیں۔
سویڈش ایرانی کمیونٹی کے اراکین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہیں اپنے نئے گھر میں کسی اذیت دینے والے کو انصاف کے کٹہرے میں لاتے حکام کو دیکھ کر فخر محسوس ہو رہا ہے۔
حامد نوری کے خلاف سویڈن میں جاری اس مقدمے کا فیصلہ اپریل 2022 میں متوقع ہے۔

شیئر: