Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ظاہر جعفر سے ٹیلی فونک انٹرویو کے لیے امریکہ کا پاکستانی حکام سے رابطہ

ظاہر جعفر کے والدین نے جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست کی ہے (فائل فوٹو: اردو نیوز)
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم اور امریکی شہری ظاہر جعفر سے ٹیلی فون انٹرویو کے لیے امریکہ نے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا ہے، جبکہ ملزم اور اس کے والدین نے بہتر سہولیات کا مطالبہ کیا ہے۔
 اردو نیوز  کے ساتھ خصوصی گفتگو میں اڈیالہ جیل کے ذرائع نے بتایا کہ ’ظاہر جعفر کے والدین اور شریک ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست کی ہے۔‘
یاد رہے کہ ظاہر جعفر کے والد ملک کی معروف کارباری شخصیت ہیں۔ انہوں نے جیل حکام سے کہا ہے کہ انہیں بہتر سہولیات کے ساتھ بی کلاس میں رکھا جائے۔  
ذرائع کے مطابق ’نور مقدم کو بیہمانہ طریقے سے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی طرف سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انہیں یہاں سے کسی بہتر جگہ منتقل کیا جائے۔‘
قبل ازیں مقامی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں آئی تھیں کہ امریکی سفارتخانے کے حکام نے اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس میں زیر حراست ملزم ظاہر جعفر سے پولیس کی تحویل میں ملاقات کی ہے۔
اس کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’کسی بھی ملک میں امریکی شہری اس ملک کے قوانین کے تابع ہوتے ہیں، امریکی سفارت خانہ کسی کیس میں عدالتی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ ’پرائیوسی کے مسائل کی وجہ سے وہ اس درخواست کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
 ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں امریکی سفارت خانےکا کہنا تھا کہ ’جب امریکیوں کو بیرون ملک گرفتار کیا جاتا ہے تو سفارت خانہ ان کی خیریت معلوم کرسکتا ہے اور وکلاء کی فہرست فراہم کرسکتا ہے، لیکن انہیں قانونی مشورے نہیں دے سکتا۔‘
ظاہر جعفر کو اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق پاکستانی سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کے قتل کے الزام میں اپنے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
 پولیس کے مطابق ملزم نے قتل کے بعد مقتولہ کا سر کاٹ کر بدن سے جدا کر دیا تھا۔
چند دن بعد پولیس نے اعانت جرم کے الزام میں ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعات 109 اور 176 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ ’ملزم ظاہرجعفر نے نور مقدم کا قتل کیا (فوٹو اے ایف پی)

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 اعانت مجرمانہ سے متعلق ہے یعنی کوئی جرم سرزد ہونے میں ملزم کی معاونت کرنا جبکہ 176 جائے وقوعہ پر شہادتوں کو مسخ کرنے اور حقائق کو چھپانے سے متعلق ہے۔
ظاہر جعفر کے جیل میں شب و روز کیسے گزرتے ہیں؟
جیل حکام کے مطابق ابھی ظاہر جعفر کو جیل میں دس فٹ چوڑے اور دس فٹ لمبے کمرے میں دو دیگر قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے تاکہ وہ خود کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں۔
’انہیں رات کو سونے کے لیے کمبل دیا جاتا ہے جبکہ ٹوتھ برش سمیت دیگر اشیا اس لیے نہیں فراہم کی جا رہیں کہ وہ اسے خود کو نقصان نہ پہنچا سکے۔‘
’ظاہر جعفر اور ان کے والدین کو عام قیدیوں کے ساتھ کھانا دیا جاتا ہے جس میں ہفتے میں چھ بار چکن کے علاوہ سبزی، دال اور روٹی شامل ہیں۔‘
ذرائع نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی جیل میں قید والدہ عصمت آدم جی نے جیل میں کینٹین اور دیگر سہولیات کا بھی مطالبہ کر رکھا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ ’ملزم ظاہرجعفر نے نور مقدم کا قتل کیا، تحقیقات میں مزید کردار سامنے آئے، ریکارڈ کے مطابق ملزم نے نور مقدم کو تشدد کا نشانہ بنایا، بہیمانہ قتل کیا اور سر دھڑ سے الگ کر دیا۔‘
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم ذاکر جعفر قتل کی واردات کے دوران اپنے بیٹے سے مسلسل رابطے میں تھا۔ ملزمان ذاکر اور عصمت کو قتل میں شریک ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے، ملزم اور اس کے والد کے درمیان کال ڈیٹیل ریکارڈ، والد ذاکر جعفر کو بھی جرم میں شریک کرتا ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’والدین قتل کی واردات کے وقت بیٹے سے مسلسل رابطے میں تھے، جان بوجھ کر پولیس کو واقعہ کی بروقت اطلاع نہ دے کر مرکزی ملزم کو قتل کرنے میں سہولت فراہم کی، وقوعہ کے بعد شواہد چھپانے کی بھی کوشش کی گئی، ایسا کوئی مواد بھی ریکارڈ پر موجود نہیں کہ مدعی پارٹی اور ملزمان کے درمیان کوئی دشمنی تھی۔ ملزم کے والدین ضمانت پر رہائی کے غیر معمولی ریلیف کے مستحق نہیں ہیں۔‘

شیئر: