Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں افغانستان سے امریکی جہازوں پر کون آرہا ہے؟

پاکستانی حکام کے مطابق امریکہ کی درخواست پر پاکستان نے افغانستان سے آنے والے تین ہزار کے لگ بھگ افغان شہریوں، سفارت کاروں اور امریکی شہریوں کو ٹھہرانے کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عام تاثر یہ ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر خونی بم دھماکوں کے بعد شاید ہنگامی طور پر پاکستان میں انتظامات کیے جا رہے ہیں تاہم ایسا نہیں ہے بلکہ امریکہ نے پاکستان کو اس سلسلے کی پہلی درخواست 20 اگست کو بھیجی تھی۔‘
یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھال کر افغانستان میں اپنی عملداری قائم کر دی تھی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کو باقاعدہ طور پر امریکی سفارت خانے کی جانب سے 20 اگست کو درخواست کی گئی تھی کہ راولپنڈی کی نور خان ایئربیس پر افغانستان سے آنے والے امریکی طیاروں کو عارضی قیام کی سہولت دی جائے جس پر امریکی سفارتکار، ملازمین اور افغان شہری سوار ہوں گے۔ اس سلسلے میں انہیں سیکورٹی، خوراک، ایندھن اور قیام کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
پاکستانی حکام  نے اس درخواست پر غور کے بعد اسے منظور کیا اور چند مزید سہولیات کی فراہمی کا بھی یقین دلایا تاکہ امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جا سکیں۔
جس کے بعد جمعرات کو امریکہ نے پاکستان کو دوبارہ آگاہ کیا کہ اسے افغانستان سے آنے والے تین ہزار کے قریب افراد جن میں زیادہ تر افغان شہری ہوں گے، ان کے لیے پاکستان میں 21 دن تک عارضی قیام کے لیے سہولیات درکار ہیں۔ اس سلسلے میں پہلی پرواز جمعرات کو اسلام آباد پہنچنا تھی تاہم وہ کابل میں دھماکوں کے باعث نہ آسکی۔ ذرائع کے مطابق کل آٹھ امریکی پروازیں پاکستان آئیں گی جن میں ہر ایک پر تقریباً 500 افراد تک سوار ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کل تقریباً تین ہزار افراد کی اسلام آباد آمد متوقع ہے۔

تقریباً تین ہزار افراد کی پاکستان آمد متوقع ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ترجمان امریکی سفارت خانہ ہیتھر ایٹن نے تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حوالے سے کچھ کہنا ہوا تو میڈیا سے شیئر کیا جائے گا۔‘  
اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے تمام متعلقہ اداروں کو انتظامات کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جمعرات کو ہی ایک مراسلے میں تمام ہوٹل مالکان کو آگاہ کیا تھا کہ غیر ملکی مہمانوں کی آمد کے لیے مقامی طور پر بکنگ 21 دن کے لیے بند کر دی جائے تاکہ افغانستان سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستان آنے والے مسافروں کو ترجیحی بنیادوں پر رہائش سہولت فراہم کی جا سکے۔
تاہم ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ٹوئٹر پر وضاحت جاری کی تھی کہ ’ہوٹلوں کو بند نہیں کیا جا رہا نہ پہلے سے موجود مہمانوں کو نکالا جا رہا ہے بلکہ  ہوٹلوں کی انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ نئی بکنگز کرتے وقت بیرون ممالک جانے والے ٹرانزٹ مسافروں کو ترجیح دی جائے۔‘

شیئر: