Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل دھماکے: 10 برسوں کے دوران ایک دن میں امریکہ کا ’بدترین نقصان‘

جمعرات کو کابل ائیرپورٹ پر بم دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت 2011 کے بعد افغانستان میں پینٹاگون کے لیے ایک دن میں ہونے والا بدترین نقصان ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ’داعش کی افغانستان شاخ کے دو خودکش حملہ آوروں نے ایئرپورٹ کے ایک اہم دروازے اور ایک قریبی ہوٹل میں دھماکے کیے جن میں 13 امریکی  فوجی ہلاک ہو گئے۔‘

ماضی کے بڑے حملے

افغانستان میں دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ میں اب تک 1909 امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں امریکہ کا سب سے زیادہ نقصان 6 اگست 2011 کو ہوا تھا جب طالبان جنگجوؤں نے کابل کے جنوب مغربی صوبے وردک میں رات کے وقت شنوک ٹرانسپورٹ (ہیلی کاپٹر) پر فائرنگ کی تھی۔
اس حادثے میں 22 نیوی سیلز سپیشل آپریشنز کے فوجیوں سمیت30  امریکی امریکی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اس حملے میں آٹھ افغانی اور امریکی فوج کا ایک کتا بھی مارا گیا تھا۔
اس سے قبل 28 جون 2005 بھی ایک دن میں ہونے والے بڑے نقصان کے حوالے سے نمایاں تھا جب افغانستان کے مشرقی صوبے کنڑ کے پہاڑوں میں ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہوا اور اس حملے میں تین نیوی سیل ہلاک ہوئے تھے۔
دوسرے بڑے نقصانات میں جولائی 2008 میں صوبہ نورستان کے علاقے واناٹ میں سیکڑوں طالبان جنگجوؤں اور امریکی فوجیوں کے درمیان فائر فائٹ شامل ہے جس میں نو امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔
اس کے پندرہ ماہ بعد اکتوبر 2009 میں آٹھ امریکی سینکڑوں طالبان جنگجوؤں کے ساتھ اسی طرح کی لڑائی میں صوبہ نورستان میں بھی مارے گئے تھے۔

اتحادیوں کے حملے

اس جنگ کے دوران ایسے واقعات بھی پیش آئے جب امریکی فوجی افغانستان میں موجود اپنے ’اتحادیوں‘ کے حملوں کا نشانہ بنے۔
27 اپریل 2011 کو امریکی ایئر فورس کے آٹھ ارکان اور ایک امریکی شہری کو کابل ایئر پورٹ پر ایک افغان پائلٹ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
30 ​​دسمبر 2009 کو ایک ’ٹرپل ایجنٹ‘ جس کے بارے میں امریکی خفیہ اداروں کا خیال تھا کہ وہ ان کے ساتھ ہے، نے سی آئی اے کے سات افسران اور ٹھیکیداروں کو دو دیگر افراد کے ساتھ مشرقی افغانستان میں قائم کیمپ چیپ مین میں قتل کر دیا تھا۔

شیئر: