Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی ٹی پی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ’این ڈی ایس نے را کی مدد کی اور افغانستان میں انڈیا کا کردار بہت منفی رہا۔‘
ان کے مطابق ’انڈیا نے افغانستان میں بہت انوسٹمنٹ کی لیکن اس کی نیت افغانوں کی مدد نہیں بلکہ پاکستان کو نقصان پہنچانا تھا۔‘
جمعے کو راولپنڈی میں میجر جنرل بابر افتخار میڈیا کو افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے  بریفنگ دے رہے ہیں۔  
ان کے مطابق ’انڈیا نے افغانستان میں فوج کا کردار منفی رہا اور اس نے وہاں کی حکومت، فوج اور عوام کے ذہنوں میں زہر بھرا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا جس طرح خاتمہ ہوا اس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔ 
میجر جنرل افتخار بابر نے کہا ہے کہ ’افغانستان میں 15 اگست کے بعد صورت حال میں غیرمتوقع تبدیلیاں رونما ہوئیں جن میں اشرف غنی حکومت کا گر جانا بھی شامل تھا۔‘
انہوں نے کہ افغانستان میں صورت حال تبدیل ہونے پر پاکستان نے اپنی سکیورٹی کے لیے اقدامات کیے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے فعال ہونے کے خطرے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان کی جانب سے یقین دہائی کرائی گئی ہے کہ وہ کسی کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔‘ 
’ہمیں طالبان کی یقین دہانی پر اعتماد کرنا چاہیے اور ہمیں بھروسہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی اس قابل نہیں کہ پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کر سکے، تاہم اگر انہوں نے کچھ کرنے کی کوشش کی تو ان کو روکنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘
انہوں نے افغانستان کی صورت حال کے تناظر میں پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب کو ہی معلوم ہے۔
بقول ان کے ’امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا معاہدے کے تحت اور طے شدہ تھا، اس لیے پاکستان نے اپنی سرحد کے تحفظ کے لیے اقدامات شروع کر دیے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب محفوظ اور مستحکم سرحد کے مثبت اثرات افغانستان پر بھی پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 15 اگست سے قبل افغانستان کی فوج کے اہلکار محفوظ راستے کی تلاش میں دو سے زائد بار پاکستان میں داخل ہوئے۔
ان کے مطابق ’وہ طالبان سے خوفزدہ تھے، کہ وہ ان کی پوسٹس پر حملہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوجی اصولوں و ضوابط کے مطابق واپس بھجوایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بارڈر پر 78 میں سے 17 کراسنگز پر مزید تعیناتیاں کی گئیں۔

جنرل افتخار بابر نے مشرقی بارڈر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)

15 اگست کے بعد سرحدی گزرگاہیں کھلی رکھی گئیں اور دونوں جانب سے قافلوں کی آمد و رفت جاری ہے۔
جنرل افتخار بابر نے مشرقی بارڈر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔
انہوں نے افغانستان میں سالہا سال تک جاری رہنے والی صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اثرات کا شکار افغانوں کے بعد سب سے زیادہ پاکستانی ہوئے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور اربوں کا نقصان بھی ہوا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مشرقی سرحد پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ 12 ہزار 312 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئی۔

شیئر: