Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حملے میں مارا جانے والا ٹیکسی ڈرائیور جو بیوی بچے برطانیہ لانے کے لیے کابل گیا تھا

 کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بم حملے میں ہلاک ہونے والا ایک برطانوی شہری محمد نیازی بھی تھا جو اپنے بیوی اور بچوں کو لانے کے لیے افغانستان گیا تھا۔ تاہم وہ اس حملے میں بیوی اور دو بچوں سمیت مارا گیا۔
سکائی نیوز کے مطابق 29 سالہ ٹیکسی ڈرائیور اور چار بچوں کا باپ اپنے خاندان کو برطانیہ منتقل کرنے کے لیے منگل کو کابل گیا تھا۔ ان کی اہلیہ اور دو بیٹیاں، جن کی عمریں10 سال سے کم تھیں، بم حملے کا نشانہ بنیں۔
ان کے دو سال کے ایک بیٹے اور ایک بیٹی کا علاج ہسپتال میں ہو رہا ہے۔
محمد نیازی کے دوست عمران نیازی نے بتایا کہ ’محمد نیازی اپنے خاندان کی مدد کے لیے بیتاب تھے اور جب باہر جانے کے لیے ٹکٹ کا انتظام کیا تو اس کا خیال تھا کہ وہ خوش قسمت افراد میں سے ایک ہیں۔‘
انہوں نے بتایا ’اس نے مجھے کہا تھا کہ جیسے ہی افغانستان پہنچوں گا تو وہ مجھے ٹیلی فون کریں گے، لیکن انہوں نے نہیں کیا، اور یہ ایسے ختم ہو گیا، یہ ناقابل یقین ہے۔‘
عمران نیازی جو محمد نیازی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے، ان کو خود ایئرپورٹ چھوڑا تھا۔
’میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ اس کی گاڑی میرے دروازے کے باہر کھڑی ہے۔ اس کا بیڈ روم لیونگ روم کے سامنے ہے۔ ہم ان کی چیزوں کو روز دیکھتے ہیں، ہر چیز ان کی یاد دلاتی ہے۔ پتا نہیں ہم اس صورتحال سے کیسے نکلیں۔‘
’وہ اپنے بچوں کو بہتر زندگی دینے کے لیے بطور ٹیکسی ڈرائیور روزانہ 16 سے 17 گھٹنے کام کرتا تھا۔ وہ اس دن بہت خوش ہوتا جب بچت کر کے بچوں کے لیے نئے کپڑے اور کھلونے خریدتا۔‘

سینکڑوں افغان خاندانوں کو مختلف ممالک منتقل کیا جا چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ وہ دونوں گزشتہ 14 سال سے ایک دوسرے کو جانتے تھے، وہ دوست کے بجائے بھائی جیسا تھا۔
عمران نیازی کا خاندان جو افغانستان میں تھا، جمعے کو انخلا کی ایک پرواز کے ذریعے نکلنے میں کامیاب ہوا۔
اب جبکہ وہ اپنے خاندان کے حوالے سے پر سکون ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ جو وقت اب خوشی کا ہونا چاہیے تھا اب وہ دکھ میں بدل گیا ہے۔
’قرنطینہ کے مکمل ہونے کے بعد میرے پاس دس سال بعد میرے بچے آئیں گے، لیکن میں اس خوشی کو محسوس نہیں کر سکتا۔ اس لیے کہ محمد نیازی نہیں رہا۔‘

شیئر: