Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل: داعش کے حملے میں 28 طالبان اور 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات کے روز ایئرپورٹ کے باہر دو خودکش دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ’اس حملے میں ان کے 13 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔’امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی کا کہنا تھا کہ ’ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے میں کئی امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ کئی ایک زخمی اہلکاروں کا علاج ہو رہا ہے۔ کئی افغان شہری بھی اس حملے کا نشانہ بنے۔‘
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے تصدیق کی کہ ’کابل ایئرپورٹ حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک جب کہ 15 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔‘
پینٹاگون میں نیوز بریفنگ کے دوران جنرل میکنزی نے بتایا کہ ’دھماکے کے بعد فائرنگ بھی ہوئی۔‘
دوسری جانب طالبان کے ایک عہدے دار کے مطابق ’جمعرات کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع ایئرپورٹ پر ہونے والے دو خودکش دھماکوں میں 28 طالبان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘
محکمہ صحت اور طالبان کے ایک عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ’کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے بم دھماکوں میں 72 افراد ہلاک ہوئے جن میں28  طالبان بھی شامل ہیں۔‘
دھماکوں کے وقت ایئرپورٹ پر موجود ایک افغان شہری نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں نے لاشوں اور جسم کے حصوں کو ایسے ہوا میں اڑتے ہوئے دیکھا جیسے طوفان پلاسٹک کے تھیلے اڑا رہا ہے۔‘
’قریب واقع سیوریج نالے میں بہنے والا پانی خون میں بدل گیا تھا۔‘
24 سالہ سول انجینئر زبیر نے بتایا کہ ’وہ ایک خودکش حملہ آور کے قریب تھا جس نے دھماکہ کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’مرد، خواتین اور بچے چیخ رہے تھے۔ میں نے کئی زخمی لوگوں کو دیکھا جنہیں پرائیویٹ گاڑیوں میں ہسپتالوں کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔‘
خیال کیا جاتا ہے کہ 2011 میں افغانستان میں ہی ایک ہیلی کاپٹر پر حملے میں 30 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد جمعرات کو کابل دھماکوں میں سب سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

دہشت گردوں کو معاف نہیں کریں گے: جو بائیڈن

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جو بائیڈن نے دھماکوں کے کئی گھنٹے بعد امریکی فوجیوں اور کئی عام شہریوں سے متعلق بات کی۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں ریمارکس میں کہا کہ ’ہم دہشت گردوں کو معاف نہیں کریں گے، ہم نہیں بھولیں گے۔ ہم ان کا شکار کریں گے اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔‘
صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ’افغانستان سے امریکی انخلا جاری رہے گا۔‘
انہوں نے کہا ’ہم دہشت گردوں کی وجہ سے نہیں رکیں گے ، ہم انہیں اپنے مشن کو روکنے نہیں دیں گے۔ ہم انخلا کا عمل جاری رکھیں گے۔‘
جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس اور ملک بھر کی عوامی عمارتوں پر جھنڈے سرنگوں کرنے کا حکم بھی دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل دن تھا۔

10 برسوں میں امریکہ کا ’بدترین نقصان‘

جمعرات کو کابل ائیرپورٹ پر بم دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت 2011 کے بعد افغانستان میں پینٹاگون کے لیے ایک دن میں ہونے والا بدترین نقصان ہے۔
افغانستان میں دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ میں اب تک 1909 امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں امریکہ کا سب سے زیادہ نقصان 6 اگست 2011 کو ہوا تھا جب طالبان جنگجوؤں نے کابل کے جنوب مغربی صوبے وردک میں رات کے وقت شنوک ٹرانسپورٹ (ہیلی کاپٹر) پر فائرنگ کی تھی۔
اس حادثے میں 22 نیوی سیلز سپیشل آپریشنز کے فوجیوں سمیت30  امریکی امریکی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق اس حملے میں آٹھ افغانی اور امریکی فوج کا ایک کتا بھی مارا گیا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے حملے کی مذمت

ایس پی اے کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے بیان جاری کرکے کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مملکت، برادر اسلامی ملک افغانستان میں رونما ہونے والے واقعات پر مسلسل گہری نظر رکھے ہوئے ہے-‘
سعودی دفتر خارجہ نے خواہش ظاہر کی کہ افغانستان میں جلد از جلد استحکام پیدا ہو- مملکت نے اس کے ساتھ ہی افغان عوام کو بھرپور حمایت کا بھی یقین دلایا-

شیئر: