Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان کی برآمدات میں 43 فیصد کا اضافہ، ہدف پورا نہ ہو سکا‘

اگست کے لیے پاکستانی برآمدات کا طے شدہ ہدف پورا نہیں ہو سکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ اگست کے مہینے میں ملکی برآمدات ہدف سے کم رہیں البتہ ان میں 43 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
عبدالرزاق داؤد نے اگست 2021 میں پاکستان سے ہونے والی برآمدات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک مہینے میں 43 فیصد اضافے  کے ساتھ ان کی مالیت دو اعشاریہ 257 ارب ڈالر رہی ہیں۔
پاکستان سے ہونے والی برآمدات کی مالیت اگست 2020 میں ایک اعشاریہ 584 ارب ڈالر تھی۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اگست میں ہونے والی برآمدات اپنے ہدف دو اعشاریہ چار ارب ڈالر سے 143 ملین ڈالر کم رہی ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ ڈیٹا میں وزیراعظم کے مشیر نے ایکسپورٹرز سے امید ظاہر کی کہ وہ ہدف حاصل کرنے کے لیے برآمدات سے متعلق کوششوں کو ڈبل کریں گے۔

عبدالرزاق داؤد کی جانب سے برآمدات میں اضافے مگر ہدف پورا نہ ہونے کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ حکومتی جماعت کے حامیوں نے اپنے تبصروں میں ’برآمدات میں اضافے‘ کو اطمینان کا باعث مانا تو سیاسی مخالفین اور معیشت و دیگر شعبوں سے متعلق افراد ’ہدف پورا نہ ہونے پر‘ تشویش کا اظہار کرتے پائے گئے۔

کچھ ٹویپس نے برآمدات میں اضافے کی مقدار کو موضوع بنایا تو اگست کے مہینے میں آٹھ چھٹیوں کے باوجود یہ نمبر حاصل ہونے کو قابل اطمینان تسلیم کیا۔

معیشت کا ذکر چھڑا تو کسی نے ’پاکستانی روپے کی قدر کیوں گر رہی ہے؟‘ کا سوال اٹھایا تو کوئی روزمرہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی جانب توجہ مبذول کراتا رہا۔

ملک میں مہنگائی کا ذکر چھڑا اور حکومتی حامی صارفین نے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کی پالیسیوں کی تعریف اور دفاع کی ذمہ داری سنبھالی تو کچھ دیگر صارفین ان سے بھی پوچھتے پائے گئے کہ صورتحال بہتر ہے تو پیسہ جاتا کہاں ہے؟

کچھ صارفین ذرا دوڑ کی کوڑی لائے تو توقع ظاہر کی کہ معاشی اعدادوشمار بہتر دکھانے کے لیے یہ برآمدات سبسڈائزڈ نہیں رکھی گئی ہوں گی۔ اس نکتے پر حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرنے والے ٹویپس کا جواب تھا کہ ‘دنیا بھر میں برآمد کنندگان کو راغب کرنے کے لیے حکومتیں سبسڈی دیتی ہیں۔‘

عبدالرزاق داؤد کی جانب سے چند روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ ایک پاکستانی کمپنی نے ایتھوپیا کو رکشے برآمد کرنے کا سودا کیا جس کے تحت افریقی ملک کو آئندہ ماہ (ستمبر) میں 170 آٹو رکشہ فراہم کیے جائیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری نے افریقی ملک کو رکشے برآمد کرنے کے سودے کو حکومت کی ’میک ان پاکستان پالیسی کی کامیابی‘ قرار دیا تھا۔
برآمدکنندگان کا نئی منڈیوں تک رسائی کے لیے کوششیں کرنے کی تلقین کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی انجینئرنگ مصنوعات کے لیے افریقی ملکوں میں خاصے مواقع موجود ہیں۔

شیئر: