Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم جاوید اقبال: ’ڈائیلاگ بولتے وقت رونگٹے کھڑے ہو گئے‘

یاسر حسین کا کہنا ہے کہ فلم جاوید اقبال میں ان کا کردار کیریئر کا مشکل ترین کردار تھا۔ (فائل فوٹو)
اگر آپ نوے کی دہائی کے آخر میں اخبارات پڑھنے میں دلچسپی رکھتے تو آپ نے جاوید اقبال کا نام ضرور پڑھ رکھا ہوگا اور اگر نہ بھی پڑھا ہو تو کسی سے اس شخص کے بارے میں سُن ضرور رکھا ہوگا۔
لاہور کا رہائشی جاوید اقبال پاکستان کی تاریخ کی سیاہ ترین شخصیات میں سے ایک تھا۔ اس وقت کے اخبارات اور جاوید اقبال کے خود کے اعترافی بیان کے مطابق اس نے 1998 اور 1999 کے دوران تقریباً 100 بچوں کو زیادتی کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
تاریخ کے اس سیاہ ترین کردار پر ابو علیحہ کی ہدایتکاری میں ایک فلم بن چکی ہے جو کہ پاکستانی سینما گھر کھلنے کے بعد ریلیز کی جائے گی۔
تین دن قبل اداکار یاسر حسین نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ایک تصویر شیئر کی جس میں ہو بہو جاوید اقبال جیسے دکھائی دے رہے تھے۔
اس تصویر کے ساتھ انہوں نے لکھا ’ایک سیریل کِلر کی ان سنی کہانی بہت جلد آ رہی ہے۔
یاسر حسین اس فلم میں جاوید اقبال کا کردار نبھا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ کردار ان کے کیریئر کا مشکل ترین کردار تھا۔
یاسر حسین نے پاکستانی ٹی وی چینل سما ٹی وی کو بتایا کہ ’ہمارے ذہن میں ایسے شیطانی خیالات کا ون پرسنٹ بھی نہیں آتا، تو ایسے آدمی کا کردار ادا کرنے کے لیے جو آپ کو تیاری کرنا ہوتی ہے یا جو اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہوتی ہے صرف اس پوائنٹ کے لیے جس وقت کیمرہ آن ہوتا ہے یہ بہت مشکل کام ہے۔
امریکہ یا دوسرے مغربی ممالک میں ’ٹیڈ بنڈی‘ یا ’جیک دا رپر‘ جیسے کئی سیریل کلر گزرے ہیں اور ان پر کافی کتابیں لکھی جا چکی ہیں، فلیں بھی بنائی جاچکی ہیں۔
یاسر حسین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’امریکی بہت زیادہ اپنے سائیکو کِلرز کی فلمیں بناتے ہیں اور ان کی کہانیاں سناتے ہیں لیکن اس (جاوید اقبال) سے بڑا شاید ہی کوئی سائیکو کِلر یا کوئی ولن یا کوئی نیگیٹو آدمی آیا ہو آج تک تاریخ میں، میرا نہیں خیال۔
یاسر حسین کے مطابق ’سب سے اہم اور سب سے مشکل بات یہ تھی کہ وہ ایک عام انسان تھا اور اگر وہ ایک عام انسان نہ دکھتا تو شاید وہ پہلے قتل کے بعد ہی پکڑا جاتا۔ وہ سائیکو کِلر اگر دکھتا تو شاید بہت جلدی پکڑا جاتا۔
اداکار کہتے ہیں کہ ’اس کی کامیابی کہوں گا کہ وہ 100 بچے قتل کرنے کے بعد بھی پکڑا نہیں گیا بلکہ اس نے خود اعتراف جرم کیا۔
یاسر حسین نے مزید کہا کہ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران ڈائیلاگ بولتے وقت ان کے اور ان کے ساتھی اداکاروں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔

شیئر: