Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے سکولوں میں موبائل فون پر پابندی کے فیصلے کی ستائش

فیصلے کا مقصد 60 لاکھ سے زائد طلبہ کی پرائیویسی کی حفاظت کرنا ہے۔(فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی وکلا اور طلبہ نے سعودی وزارت تعلیم کے سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کے فیصلے کی تعریف کی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی وزارت تعلیم نے گذشتہ رور سکولوں میں موبائل کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق نیا مینڈیٹ نئے تعلیمی سال کے لیےکیمپس میں ابتدائی طور پر فون کی اجازت دینے کے چند دن بعد آیا ہے تاہم اب جو لوگ تعلیمی سہولتوں کے اندر فوٹو یا ویڈیو لیتے ہوئے پکڑے گئے انہیں 5 لاکھ ریال  جرما نہ یا ایک سال قید ہو سکتی ہے۔
موبائل فون پر پابندی کا مقصد اساتذہ اور سکول کے ملازمین کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں 60 لاکھ سے زائد طلبہ کی پرائیویسی کی حفاظت کرنا ہے۔
پبلک پراسیکیوشن آفس کے مطابق وزارت تعلیم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سکولوں یا تعلیمی سہولتوں کے اندر فلم بندی ہمیشہ قانون کے خلاف رہی ہے۔
9 ویں جماعت کی طالبہ  نے کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر ان کی مرضی کے بغیر ان کی پو سٹ ہوئی تصویر دیکھ کر شرمندگی ہو گی اور یہ کہ نیا قاعدہ مدد کرتا ہے۔
15 سالہ لڑکی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’کچھ لڑکیاں بدتمیز ہوتی ہیں اور وہ اساتذہ کے لباس کا مذاق اڑانا پسند کرتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں اس قسم کے لوگوں سے ڈرتی ہوں۔ اگر ہم اسے نہیں روک سکتے تو کم از کم ہماری پرائیویسی پر حملہ نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
7 ویں جماعت کی طالبہ راوا الحدرامی نے کہا کہ موبائل فون پر پابندی سے طلبہ کو بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد ملے گی۔
12 سالہ بچے نے عرب نیوز کو بتایا کہ’ میں سکول سیکھنے جاتا ہوں،موبائل سے کھیلنے نہیں یا کوئی میری تصاویر لے اور اپنے موبائل کو نقصان کے لیے استعمال کرے۔‘
’اگر مجھے اپنے والدین یا بہن بھائیوں کو فون کرنے کی ضرورت ہے تو میں انتظامیہ کے پاس جا سکتا ہوں اور وہ انہیں میرے لیے کال کریں گے۔‘
وکیل اور قانونی مشیر  ولید درراج نے کہا کہ وزارت تعلیم کی نئی پابندی ’پہلے جرائم کو ہونے سے روک دے گی۔‘
درراج نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’موبائل فون کو صرف سکولوں میں ضروری حالات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔‘ ’ تصاویر کے ذریعے کسی کی رازداری پر حملہ کرنا جرم ہے۔‘
تمکین ایوالولڈ انسٹی ٹیوٹ فار انگلش ٹیچنگ کی پرنسپل افرح الحربی نے کہا کہ سکول میں موبائل فون تک رسائی غلط ہاتھوں میں آ سکتی ہے۔
الحربی نے عرب نیوز کو بتایا  کہ ’ سکولوں میں فون پر پابندی عائد کرنے کی حامی ہوں۔ جرمانہ ایک اچھی سزا ہے کیونکہ مڈل سکول اور ہائی سکول کے طلبہ ابھی نوعمر ہیں۔ ان کا نوعمر رویہ مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جب اساتذہ اور طالب علموں کی تصاویر یا ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیل جاتی ہیں تو وہ مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔
الحربی نے کہا کہ خاص طور پر لڑکیوں کے تمام سکولوں میں کیونکہ اس عمر کے گروپ میں بھی دھونس بہت عام ہے۔‘

شیئر: