Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کو افغانستان میں نئی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے: شاہ محمود قریشی

سپین کی کوشش ہے کہ اس کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کو نکالا جائے۔ فوٹو: دفتر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے مضمرات شدید نوعیت کے ہو سکتے ہیں، عالمی برادری کو افغانستان کی معاونت کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔
جمعے کو سپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل کے ساتھ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے مثبت رویے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، دنیا کو افغانستان میں نئی حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس سے قبل سپین کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ ہوزے مینوئل نے کہا تھا کہ دورہ پاکستان کا مقصد خطے کے اہم کھلاڑی کے ساتھ بات چیت کرنا ہے تاکہ سپین کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کے انخلا کا کوئی راستہ نکالا جائے کہ کوئی فرد پیچھے نہ رہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر خارجہ ہوزے مینوئل نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کرنے والے افغان شہریوں کے پاکستان میں ٹرانزٹ کے مراحل کو آسان کرنے میں حکومت پاکستان کی مدد درکار ہے۔
وزیر خارجہ ہوزے مینوئل کا کہنا تھا کہ ’وہ حکومت پاکستان کو یقین دہانی کروائیں گے کہ اسلام آباد میں سپین کا سفارتخانہ انخلا کرنے والے افغانوں کے معاملات کو جلد نمٹائے گا تاکہ وہ پاکستان پر بوجھ نہ بنیں۔‘
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور سپین کے نقطہ نظر میں مماثلت ہے، دونوں ملک پر امن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کے متمنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپائلرز نے دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کو حتمی نتیجے تک نہیں پہنچنے دیا، اگر مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔

پاکستان نے طالبان کی حکومت کو فی الحال تسلیم نہیں کیا۔ فوٹو اے ایف پی

 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران  پیدا ہونے سے روکا جائے، پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان عوام کے لیے امدادی خوراک اور ادویات بھجوائی ہیں۔
’ہم اپنے محدود وسائل کے باوجود، ہوائی اور زمینی راستوں سے افغان بھائیوں کی انسانی بنیادوں پر معاونت جاری رکھیں گے۔‘ 
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان کا معاشی بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کے لیے وسائل کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے، افغانستان کے فنڈز کا انجماد مفید نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سپین یورپ میں پاکستان کا تیسرا بڑا شراکت دار ہے، سپین کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع میسر ہیں۔ 
’پاکستان کی بہتر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت سے ممالک نے ٹریول ایڈوائیزی پر نظر ثانی کی ہے۔ میں نے اسی تناظر میں سپین کے وزیر خارجہ سے پاکستان کے حوالے سے ٹریول ایڈوائیزی پر نظر ثانی کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
پاکستان اور سپین کے ستر سالہ سفارتکارانہ تعلقات میں کسی ہسپانوی وزیر خارجہ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔

شیئر: