Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کمیشن کا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس، ثبوت مانگنے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الزامات لگانے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کو نوٹسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ای سی پی کے اہم اجلاس میں الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر لگائے گئے الزامات کو زیر بحث لایا گیا۔
بیان کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے وفاقی وزرا کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی پُرزور الفاظ میں تردید کی اور انہیں مسترد کر دیا۔‘
’سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی طرف سے الیکشن کمیشن پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں اُس پر اُن سے ثبوت مانگنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس کے علاوہ فواد چوہدری کی طرف سے پریس بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر جن الفاظ میں الزام تراشی کی گئی اُس پر الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دونوں وزرا کو نوٹس جاری کیے جائیں تاکہ اس سلسلے میں مزید کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔‘
’الیکشن کمیشن نے پیمرا سے متعلقہ ریکارڈ بھی طلب کر لیا اور دفتر کو حکم دیا گیا کہ وہ ایوان صدر، سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی کی کارروائی اور پریس بریفنگ سے متعلق تمام ریکارڈ مرتب کر کے مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے اعظم سواتی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر کو اپوزیشن کا ’ماؤتھ پیس‘ اور ’آلہ کار‘ قرار دیتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تھا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر اگر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو میں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں۔‘

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں‘ (فائل فوٹو: ای سی پی)

الیکشن کمیشن کے بیان پر فواد چوہدری کا ردِعمل
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’احترام اپنی جگہ لیکن شخصیات کے سیاسی کردار پر بات کرنا پسند نہیں تو اپنا کنڈکٹ غیر سیاسی رکھیں، مجھے نوٹس ملا تو تفصیلی جواب دوں گا۔‘
منگل کے روز ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’بحیثیت ادارہ الیکشن کمیشن کی حیثیت مسلمہ ہے لیکن شخصیات غلطیوں سے مبرا نہیں اور تنقید شخصیات کے کنڈکٹ پر ہوتی ہے ادارے پر نہیں۔

شیئر: