Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوازشریف یا شہباز شریف: ن لیگ میں جاری کشمکش کا نتیجہ کیا ہوگا؟ 

شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے کنٹونمنٹ الیکشن میں ’ووٹ کو عزت دو‘ کی بجائے ’کام کو ووٹ دو‘ کا نعرہ لگایا۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے حال ہی میں ڈویژن کی سطح پر اپنی تنظیم کے عہدیداروں کی طویل میٹنگز شروع کی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کمرہ بند اجلاسوں میں پارٹی قائد نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہو رہے ہیں۔ پارٹی ترجمان کے مطابق یہ اجلاس 15 ستمبر سے 30 ستمبر تک جاری رہیں گے۔  
بدھ کو ہونے والے اجلاس میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے تمام پارٹی عہدیداروں نے شرکت کی۔ پارٹی ترجمان نے اجلاس کی کچھ تصاویر جاری کیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس اجلاس میں نواز شریف کی ٹیم سمجھے جانے والے مرکزی قائدین تو موجود تھے البتہ شہباز شریف کی ٹیم سمجھے جانے والے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس میں رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، پرویز رشید اور مریم نواز شریک تھیں۔ پہلے اجلاس میں نہ تو شہباز شریف آئے نہ ہی حمزہ شہباز اور نہ ہی ان کی ٹیم سمجھے جانے والے رہنما۔  
خیال رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب کچھ روز قبل شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے بھرپور طور پر فوجی چھاؤنیوں کے بورڈز کے انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھائی اور انتخابی مہم میں ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کی بجائے ’کام کو ووٹ دو‘ کا نعرہ لگایا۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کے اندر بیانیوں کی جنگ پر بحث نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا ہے۔ جمعرات کو ہونے والے بہاولپور ڈویژن کے اجلاس میں بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز نہیں آئے۔  
مسلم لیگ ن کے ایک اہم رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ یہ درست ہے کہ اس وقت گراس روٹ لیول پر پارٹی میں نواز شریف براہ راست متحرک ہیں اور ان اجلاسوں میں شہباز شریف خود اپنی مرضی سے نہیں آ رہے۔
’وہ آئیں گے، کسی اجلاس میں شرکت بھی کریں گے لیکن جیسے شروع سے آخر تک نواز شریف ان اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں ویسا نہیں ہو گا۔ لیکن یہ کوئی لڑائی نہیں ہے۔ اپنا اپنا طریقہ ہے۔ اور نواز شریف کے اس طرح ڈویژن لیول پر تنظیمی ذمہ داران سے رابطے میں آنے پر بھی کسی بھی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ سب کو پتا ہے کہ نواز شریف کا اپنا سیاست کا طریقہ ہے اور شہباز صاحب کا اپنا ہے۔ نواز شریف اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنا ووٹ بینک کیسے قابو رکھنا ہے۔‘ 
مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ اس وقت نواز شریف ہی نہیں بلکہ پوری پارٹی ہی متحرک ہے کیونکہ کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے نتائج نے پارٹی پر اچھا تاثر چھوڑا ہے۔
انہوں نے کہا ’آپ کو یہ بات سمجھنے کے لیے آزاد کشمیر کے الیکشن سے بات شروع کرنی پڑے گی۔ وہاں شہباز فیکٹر نہیں تھا اور ایشو بیسڈ کمپین کی بجائے جلسے بھرنے والی تقریریں کی گئیں جس کے نتائج ٹھیک نہیں آئے۔ مسلم لیگ ن کا لوگوں کو ریلیف دینے اور کام کرنے کا بیانیہ آزاد کشمیر میں بولا ہی نہیں گیا اور ان نتائج سے پارٹی میں مایوسی بھی آئی۔‘

تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ اس وقت نواز شریف ہی نہیں بلکہ پوری پارٹی ہی متحرک ہے کیونکہ کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے نتائج نے پارٹی پر اچھا تاثر چھوڑا ہے۔(فائل فوٹو: اے پی پی)

’یہی وجہ ہے کہ کینٹ کے انتخابات میں کمپین شہباز شریف کی سربراہی میں چلی اور کام کو ووٹ دینے کی بات کی گئی۔ اس کے نتائج بھی سب کے سامنے ہیں۔ کیونکہ لوگ اس وقت اس کو ہی پسند کریں گے جو اپنی سیاست سے زیادہ عوام کی بات کرے۔ مہنگائی نے جو لوگوں کا حال کر رکھا ہے اس کو انتخابی نعرہ نہ بنانا حماقت ہو گی۔‘ 
سلمان غنی یہ سمجھتے ہیں کہ ن لیگ کے اندر اختلاف کی بات اب پرانی ہو چکی۔
’اب تو وہ سب بھگت چکے جو انہوں نےبھگتنا تھا۔ ووٹ تو ہے ہی نواز شریف کا لیکن عوام کے سامنے بات کیسے رکھنی ہے یہ بھی اہم ہے۔ اور میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ مقتدر حلقوں کی طرف سے شہباز شریف کو ہری جھنڈی دکھائی گئی ہے، اس لیے وہ اپنے طریقے سے چل رہے ہیں اور ان کا اپنا برانڈ ہے۔‘
’یہ جو ڈویژنل سطح کے اجلاس ہو رہے ہیں یہ پارٹی کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے ہی ہیں اور نواز شریف خود نچلی سطح تک لوگوں سے براہ راست بات کر رہے ہیں اور ان کے مسائل سن رہے ہیں اور ان کی رائے بھی لے رہے ہیں۔ اس کے بعد ایک مربوط پالیسی بنائی جائے گی جس میں ووٹ کو عزت دو بھی ہو گا اور خدمت کو ووٹ دو بھی۔ برانڈنگ آگے پیچھے ہو سکتی ہے۔ کیونکہ وہ بھی ایک سیاسی جماعت ہے اور ان کی نظریں بھی اگلے انتخابات پر ہیں۔
’لیکن اس ساری صورت حال کو اس تناظر میں دیکھنا کہ پارٹی کے اندر کوئی اقتدار کی جنگ چل رہی ہے، میرے خیال میں یہ مناسب تجزیہ نہیں ہو گا کیونکہ دونوں دھڑوں نے ایک دوسرے کی حقیقت کو تسلیم کر رکھا ہے۔‘
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمہ بخاری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ اجلاس کوئی نئے نہیں ہیں اس سے پہلے بھی میاں نواز شریف ایسے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں مسلم لیگ ن کا صرف ایک ہی بیانیہ ہے اور وہ ہے ووٹ کو عزت دو اور پوری پارٹی اس پر کھڑی ہے۔‘
’یہ اجلاس پارٹی صدر شہباز شریف صاحب کے دستخطوں سے ہی بلائے گئے ہیں اور انہوں نے ہی تعین کیا تھا کہ ان میں کون کون سے رہنما شریک ہوں گے۔ وہ خود بھی ان اجلاسوں میں آئیں گے۔ آج تو ان کی اور حمزہ صاحب کی پیشی تھی وہ اس میں مصروف تھے اس کو کسی اور تناظر میں نہ دیکھا جائے۔

شیئر: