Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر حکومت اور الیکشن کمیشن کے تنازعے میں اب نادرا بھی

الیکشن کمیشن نے نادرا کے جواب میں لکھا تھا کہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے الیکشن کمیشن نادرا کا ماتحت ادارہ ہے۔(فوٹو: ٹوئٹر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے معاملے پر حکومت اور الیکشن کمیشن کے بعد الیکشن کمیشن اور  نادرا کے درمیان تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے چیئرمین نے نادرا کے نام جوابی خط میں لکھا ہے کہ نادرا کے خط سے ایسا تاثر ملتا ہے جیسے الیکشن کمیشن اس  کا ماتحت ادارہ ہو۔
’ای ووٹنگ کیلئے 2.1 ارب روپے کے نئے معاہدے سے قبل نادرا وضاحت کرے  کہ سی ووٹنگ کے ساڑھے چھ کروڑ روپے کے پہلے منصوبے کا کیا ہوا؟‘

ناردا کے خط میں کیا تھا؟

نادرا کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ سی ووٹنگ کے لیے 2.4 ارب روپے کا نیا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن ای ووٹنگ سے متعلق نادرا کے مجوزہ نظام پر مثبت پیش رفت کرے۔

الیکشن کمیشن کا ردعمل

الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین نادرا کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا کہ نادرا پہلے یہ بتائے اس نے ای ووٹنگ کا پہلا منصوبہ کیوں چھوڑا؟ ای ووٹنگ کے پرانے منصوبے پر 6 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ ہو چکے تھے۔
جوابی خط میں نادرا سے پوچھا گیا ہے اگر چھوڑے گئے نظام میں کوئی خامیاں تھیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟

چیئرمین نادرا کا جواب

دوسری جانب چیئرمین نادرا طارق ملک نے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم ان کو آرڈر نہیں کر  رہے، وہ ڈانٹتے بھی ہیں تو ڈانٹ سکتے ہیں یہ ان کا حق ہے۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے ای سی پی کے کہنے پر حکمت عملی بنائی اور پروجیکٹ پلان دیا، ای سی پی نے ہمیں زبانی گو اہیڈ دیا، اس کے بعد آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے اجازت مانگی۔
طارق ملک کا کہنا تھا کہ تکنیکی لوگ تکنیکی بات چیت کرتے ہیں، ای سی پی کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہو گی، پاکستان جاؤں گا تو غلط فہمی دور کروں گا۔
چیئرمین نادرا کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بہت تعاون کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے نادرا حکام کی جانب سے لکھے گئے ایک خط کے جواب میں لکھا تھا کہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے الیکشن کمیشن نادرا کا ماتحت ادارہ ہے۔

تنازع میں شدت کیسے آئی؟

الیکٹرانک ووٹنگ کے معاملے پر حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اختلاف کچھ عرصے سے جاری تھے لیکن رواں ہفتے کے شروع میں حکومتی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے الیکٹرانک ووٹنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی تو اس تنازعے میں شدت آ گئی۔
وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن کمیشن پر ’پیسے لینے‘ کے الزام کے ساتھ ’ایسے ادارے کو آگ لگانے‘ کی بات کی تھی۔ اس پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بعدازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے دونوں وفاقی وزرا کو الزامات کے ثبوت دینے کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کے بیان پر فواد چوہدری کا ردعمل

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’احترام اپنی جگہ لیکن شخصیات کے سیاسی کردار پر بات کرنا پسند نہیں تو اپنا کنڈکٹ غیر سیاسی رکھیں، مجھے نوٹس ملا تو تفصیلی جواب دوں گا۔‘

منگل کے روز ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’بحیثیت ادارہ الیکشن کمیشن کی حیثیت مسلمہ ہے لیکن شخصیات غلطیوں سے مبرا نہیں اور تنقید شخصیات کے کنڈکٹ پر ہوتی ہے ادارے پر نہیں۔

شیئر: