Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان: نئی حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ

 حکومت نے مرکزی بینک کے فرانزک آڈٹ کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو روئٹڑز
لبنان کے نئے وزیراعظم نجیب میقاتی کے سبسڈی کم کرنے کے فیصلے سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت کے فیصلے سے پٹرول کی قیمتوں میں فوری طور پر 37 فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے۔
پٹرول سٹیشن مالکان سنڈیکیٹ کے ایک رکن جورج بریکس نے بتایا کہ پٹرول کی نئی قیمت 12 ہزار پاؤنڈ فی ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کی بنیاد پر طے کی گئی ہے۔ سابق حکومت نے 8 ہزار پاؤنڈ کی بنیاد پر پٹرول کی قیمت طے کی تھی۔
مرکزی بینک نے پچھلے ماہ ہی کہہ دیا تھا کہ سبسڈائزڈ ریٹس پر پٹرول خریدنے کے لیے ڈالر نہیں ادا کر سکے گا۔
 دوسری جانب حکومت نے مرکزی بینک کا فرانزک آڈٹ کروانے کے لیے اے اینڈ ایم نامی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ اقدام ڈونرز کے اسرار پر اٹھایا گیا ہے جنہوں نے امداد کو معاشی اصلاحات سے مشروط کیا ہوا ہے۔
ایک ہفتہ پہلے عہدہ سنبھالنے والے لبنان کے نئے وزیراعظم نجیب میقاتی نے معاشی بحران سے نمٹنے، عالمی مالیاتی فنڈ سے بات چیت اور اصلاحات متعارف کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے ترجمان گیری رائس نے جمعرات کو کہا تھا کہ نئی حکومت کے ساتھ رسمی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور آئندہ بھی روابط رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
لبنان کی سابق حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین گزشتہ سال شروع ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
عالمی مالیاتی بینک نے لبنان کے معاشی بحران کو اب تک کا بدترین بحران قرار دیا ہے۔
2019 کے بعد سے لبنان کی کرنسی نوے فیصد سے زیادہ گر گئی ہے، تین تہائی سے زیادہ کی آبادی غربت کی لپیٹ میں آ چکی ہے، بینکوں کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور نقد پیسوں کی کمی سے تیل سمیت ضروری اشیا کی درآمدات میں کمی واقع ہو گئی ہے۔

شیئر: