Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا فلسطینی قیدیوں نے چمچ کے ذریعے اسرائیلی جیل میں سرنگ کھودی؟

فلسطینی اسرائیلی جیل توڑنے کے واقعے کو اپنی ’فتح‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین میں روایتی جھنڈوں اور بینرز کے ساتھ اب چمچ نے بھی مزاحمت کی علامت کے طور پر اپنی جگہ بنا لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جب سے چھ فلسطینی قیدی اسرائیل کی سب سے مضبوط سمجھی جانے والی جیل کو توڑ کر فرار ہوئے چمچ کو نئی مزاحمتی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
چھ ستمبر کو اسرائیل کی ہائی سکیورٹی جیل گلبوا سے ایک سرنگ کے ذریعے فلسطینی قیدی فرار ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں واش روم کے سینک کے نیچے سرنگ بنائی گئی اور جیل کے باہر بھی اس کا دہانہ دکھایا گیا۔
اس کے بعد سے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’معجزاتی چمچ‘ ٹرینڈ کرتا رہا جس میں بتایا گیا کہ کیسے ہالی وڈ کی فلموں جیسے انداز میں قیدیوں نے جیل توڑی۔
ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں تھا کہ قیدیوں نے واقعی میں سرنگ کھودنے کے لیے چمچ کا استعمال کیا گیا تھا یا اس کے بارے میں بات گھڑی گئی تھی۔
بدھ کو دوبارہ گرفتار کیے گئے ایک فلسطینی قیدی محمد عبداللہ ارداح کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل کے مطابق جیل سے فرار کے لیے سرنگ کھودنے میں چمچ، پلیٹوں اور ایک کیتلی کے ہینڈل کا استعمال کیا گیا۔
وکیل روسلان مہاجنا کے مطابق قیدی محمد عبداللہ نے گزشتہ برس دسمبر سے سرنگ کھودنے کا آغاز کیا تھا۔
محمد عبداللہ ارداح ان چار قیدیوں میں شامل ہیں جن کو اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فوج بھیج کر بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے بعد گرفتار کیا۔
فرار ہونے والے تمام چھ قیدیوں پر اسرائیل کے خلاف حملے کرنے کے الزامات ہیں۔
جیل توڑنے کے ایک انتہائی غیر معمولی واقعے میں فرار ہونے والے دو فلسطینی قیدی تاحال پکڑے نہیں جا سکے۔
اسرائیل نے واقعے کی انکوائری شروع کر رکھی ہے تاکہ ان کوتاہیوں کا پتا لگایا جا سکے جس کی وجہ سے ملک کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

قیدیوں کے جیل توڑنے کی خبر آنے کے بعد فلسطین میں جشن منایا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

فلسطینی جیل توڑنے کے اس واقعے کو اپنی ’فتح‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
لکھاری ساری اورابی نے عربی 21 کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’عزم، بیداری اور ہوشیاری اور ایک چمچ کے ذریعے کھودی گئی سرنگ سے فلسطینیوں کا فرار ممکن ہوا جس نے دشمن کو قیدی بنا ڈالا۔‘
فلسطینی کارٹونسٹ محمد صبانیح کہتے ہیں کہ اس فرار سے ’بلیک ہیومر‘ نے جنم لیا اور اسرائیل کے سکیورٹی نظام میں خامیوں کو سامنے لا کر شرمندہ کر دیا۔
کارٹونسٹ نے چمچ کا استعمال کرتے ہوئے کئی ڈرائنگز تخلیق کیں جن میں سے ایک کا عنوان رکھا، ’آزادی کی سرنگ‘۔

شیئر: