Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں لوگ اڑتے جہازوں پر لیزر لائٹس کیوں مارتے ہیں؟ 

لاہور سے اڑنے والے ایمریٹس ایئر لائن کے طیارے پر کسی شخص نے لیزر لائٹ ماری تھی۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے اتوار 19 ستمبر کو اماراتی ایئر لائن ایمریٹس کی شکایت پر ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ایئر لائن کے لاہور ایئر پورٹ سے اڑنے والے جہاز پر طاقتور لیزز لائٹ ماری گئی ہے۔
لاہور سے دبئی جانے والی ایمریٹس کی پرواز 9233 پر بحریہ ٹاون کے اوپر سے گزرتے ہوئے لیزر لائٹ ماری گئی تھی۔ 
ایف آئی آر کے مطابق کسی نامعلوم شخص نے طیارے پر لیزر لائٹ ماری، اطلاع ملتے ہی بحریہ ٹاؤن جا کر اس شخص کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ نہیں ملا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس لیزر لائٹ سے جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں میں خوف و ہراس پیدا کیا گیا ہے۔ لاہور میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہونے کی وجہ سے ایئر پورٹ کے ارد گرد لیزر لائٹ چلانے پر حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس نامعلوم شخص نے اس پابندی کی خلاف ورزی کی ہے اور رٹ کو چیلنج کیا ہے۔‘ 
پولیس نے مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 استعمال کی ہے جو حکومت وقت کی نافرمانی سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ طیارے پر لیزر لائٹس مارنے کا یہ واقعہ لاہور میں نیا نہیں ہے۔ لاہور پولیس کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں دو درجن کے لگ بھگ مقدمے تھانہ شمالی چھاؤنی میں درج کیے گئے ہیں۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔  
پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشن سہیل سکھیرا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس لیے بھی مختلف ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے علاقے سے لیزر لائٹ پہلی دفعہ ماری گئی ہے، عام طور پر ایئرپورٹ سے ملحقہ آبادیوں میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔

پنجاب پولیس مشتعبہ شخص کی نشاندہی نہیں کر سکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

’لیکن بحریہ ٹاؤن تو تقریباً لاہور سے باہر ہے، یقیناً یہ کوئی انتہائی طاقتور لائٹ استعمال کی گئی ہے۔ کیونکہ جہاز اچھی خاصی بلندی پر تھا۔‘
ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ واقعہ پیش آنے پر ایمریٹس ایئر لائن نے فوری طور پر لاہور انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے کنٹرول ٹاور کو آگاہ کیا، وقت ضائع کیے بغیر متعلقہ تھانہ سندر کو بتایا گیا اور پولیس کی ٹیمیں فوری طورپر روانہ کر دی گئیں۔
’لیکن لیزر لائٹ مارنے والے کو شناخت نہیں کیا جا سکا۔ ہم نے بحریہ کی سیکیورٹی کو کہا ہے کہ وہ ماحول پر نظر رکھیں اور اس شخص کو گرفتار کرنے میں ہماری مدد کریں۔‘ 
جب سہیل سکھیرا سے یہ سوال کیا گیا کہ آخر لوگ اڑتے جہاز پر لیزر کیوں استعمال کرتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک شرارت ہے اور لوگ محظ مذاق میں ایسا کرتے ہیں۔
’خطرناک میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جہاز جب بلندی پر ہوتا ہے تہ لیزر کی بیم پائلٹس کے کام میں خلل پیدا کرتی ہے۔ جہاز یا تو اڑ رہا ہوتا ہے یا لینڈ کر رہا ہوتا ہے۔ اور ایسے وقت میں پائلٹس کے کام میں خلل ڈالنا انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لیزر لائٹ استعمال کرنے کی قانون میں کوئی ممانت نہیں ہے اس لیے پولیس کو دفعہ 188 کا سہارا لینا پڑتا ہے۔  

اڑتے جہاز پر لیزر لائٹ مارنے سے پائلٹ  کے کام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

خیال رہے کہ دفعہ 188 کے تحت زیادہ سے زیادہ ایک مہینہ قید کی سزا یا ایک ہزار روپے جرمانہ ہے۔
ڈی آئی جی پولیس سہیل سکھیرا سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لیے سول ایوی ایشن سے بھی تجاویز طلب کی جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ایئر پورٹ کے قریبی علاقوں میں ایسے واقعات پیش آتے تھے، اسی لیے حکومت نے لیزر لائٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی۔
’ پولیس نے اس حکم پر عمل درآمد کے لیے ان علاقوں میں آگہی مہم چلائی، جبکہ پولیس کے گشت کے اوقات میں بھی اضافہ کیا یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں دو سالوں سے ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔‘

شیئر: