Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بولڈ سین پر خواتین پر تنقید لیکن مردوں سے کوئی نہیں پوچھتا تھا‘

ملیکا شیراوت کہتی ہیں کہ ’اب میڈیا بہت بہت معاون ہے خاص طور پر خواتین کے لیے اور اب معاشرہ بھی ترقی کر چکا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
بالی وڈ کی بولڈ فلموں کی اداکارہ ملیکا شیراوت نے ایک بار پھر انڈسٹری میں صنفی امتیاز کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’جو چیزیں خواتین کے لیے رکاوٹ بن جاتی ہیں مرد انہی چیزوں کو بغیر کسی تنقید کے جاری رکھتے ہیں۔‘
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ملیکا شیراوت نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ کس طرح انہیں بولڈ مناظر کی عکس بندی پر میڈیا کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا جبکہ ’مرد اداکاروں سے کوئی کچھ نہیں پوچھتا تھا۔‘
انہوں نے ’بالی وڈ لائف‘ کو بتایا کہ ’یہی تو پدرسری معاشرہ ہے، مردوں کو نہیں بلکہ صرف خواتین ہی کو ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ صرف انڈیا میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایسا ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ معاشرے کا ارتقا نہیں ہوا تھا، لوگ مختلف انداز سے سوچتے تھے۔ مزید یہ کہ میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ پہلے ایسے مناظر کی حمایت میں نہیں تھا ۔‘
ملیکا کہتی ہیں کہ ’اب میڈیا بہت بہت معاون ہے خاص طور پر خواتین کے لیے اور اب معاشرہ بھی ترقی کر چکا ہے۔‘ اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انہیں ایک بار میڈیا کی جانب سے ’گری ہوئی عورت‘ کہا گیا تھا۔
ملیکا شیراوت نے سنہ 2002 میں فلم خواہش سے اپنے بالی وڈ کے سفر کا آغاز کیا تھا لیکن انھیں شہرت اور مقبولیت فلم 'مرڈر' سے ملی جو سنہ 2004 میں ریلیز ہوئی تھی۔
خبررساں ادارے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے ملیکا شراوت نے کہا تھا کہ 'جب میں نے خواتین کے مسائل پر آواز اٹھائی تو بالی وڈ اور میڈیا میں لوگوں نے کہا کہ میں وطن پرست نہیں ہوں۔ وہ مجھے سننے کو تیار ہی نہیں تھے۔ میں ان اداکاراؤں کو جانتی ہوں جنھوں نے مجھ پر حملہ کیا۔'
انہوں نے مزید کہا: 'میں اپنے وطن سے محبت کرتی ہوں اور اسی لیے چاہتی ہوں کہ خواتین سے متعلق رجعت پسندانہ رویہ بدلنا چاہیے۔'
ملیکا شیراوت نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'اب فنکار کو وہ آزادی حاصل ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی۔ اب سنہرا دور ہے جب آپ کو اچھے اور پرلطف رول ملیں گے تاکہ آپ آزادانہ طور پر خود کو ظاہر کر سکیں۔‘

شیئر: