Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیٹی کو کھویا ہے، نہیں چاہوں گا کہ کوئی ان حالات کا سامنا کرے‘

سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد کی گئی۔
بدھ کو نور مقدم کیس کے ٹرائل سے ایک روز قبل نور مقدم کے خاندان اور دوستوں نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں مقتولہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے قریبی رشتہ داروں، دوستوں سول سوسائٹی کے افراد، سابق سفرا اور شوبز کی شخصیات نے شرکت کی۔ 
شرکا نے نور مقدم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں مقتولہ کو انصاف فراہم کرنے اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پر حاضرین نے نور مقدم کی شخصیت کے بارے میں گفتگو کی اور لواحقین کو فوری انصاف دینے کا مطالبہ دہرایا گیا۔ 
نور مقدم کی بہن سارہ مقدم نے اس موقع پر اپنی بہن کی یاد میں ایک جذباتی نظم پیش کی جبکہ سابق سفرا اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ اور فرزانہ باری نے بھی خطاب کیا۔ 
اس موقع پر سابق سفیر شوکت مقدم نے پاکستان کے قوانین پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جلد انصاف کی فراہمی کے لیے درخواست کی۔
’جیسے ایک باپ کی حیثیت سے اپنی بیٹی کو کھویا ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ کوئی اور ان حالات کا سامنا کرے۔‘ 
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا اس کیس کا نوٹس لینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور پوری قوم انصاف کے لیے منتظر ہے۔‘ 

نور مقدم کو اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تقریب کے اختتام پر نور مقدم کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ 
خیال رہے کہ سابق سفیر شوکت علی مقدم کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی کی رات کو اسلام آباد کے ایک پوش سیکٹر میں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس نے موقع سے ہی ملزم ظاہر جعفر کو حراست میں لے لیا تھا جو اس وقت اڈیالہ جیل میں زیر حراست ہیں جبکہ ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدمی جی بھی پولیس کی زیر حراست ہیں۔ 
نور مقدم کیس کی سماعت 23 ستمبر کو اسلام آباد سیشن کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے جہاں کیس کا باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔ 

شیئر: