Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرویو میں خاتون کرکٹر پر ’ہتک آمیز‘ تبصرے، ٹی وی چینل پر جرمانہ

ندا ڈار نے ٹی ٹوئنٹی میں ایک سو وکٹیں حاصل کی تھیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے کرکٹر ندا ڈار کا انٹرویو نشر کرنے والے نجی ٹی وی چینل پر جرمانہ عائد کیا ہے، جس میں خاتون کھلاڑی پر ہتک آمیز تبصرے کیے گئے تھے۔
عرب نیوز پاکستان  کے مطابق پیمرا نے اپنے تاریخی فیصلے میں چینل پر جرمانہ عائد کیا ہے اور معافی بھی مانگنے کو کہا ہے۔
فیصلے کے مطابق انٹرویو میں خاتون کرکٹر ندا ڈار پر ’غیر حساس، ہتک آمیز اور نفرت انگیز‘ تبصرے کیے گئے۔
نجی ٹی وی چینل نیو نیوز پر جون میں نشر ہونے والے انٹرویو میں سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کہا تھا کہ چند خواتین کھلاڑی جو مرد کھلاڑیوں کے برابر یا ان سے بہتر ہونے کی کوشش کرتی ہیں وہ شادی کا خیال ترک کر دیتی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ندا ڈار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر آپ ان سے ہاتھ ملائیں تو آپ محسوس بھی نہیں کریں گے کہ یہ ایک لڑکی ہیں۔‘
انٹرویو کرنے والے اینکر نے بھی مزاق کرتے ہوئے کہا ’کرکٹر کو شادی کے آئیڈیا سے الرجی ہے۔‘
پاکستانی ٹینس سٹار اعصام الحق نے پیمرا میں شکایت درج کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون کھلاڑی کے ساتھ نامناسب زبان استعمال کی گئی ہے جب کہ متعصبانہ رویہ اپنایا گیا۔
پیمرا نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ کونسل نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ کرکٹر عبدالرزاق اور دیگر کی جانب سے کیا گیا تبصرہ ہتک آمیز اور نفرت انگیز ہے۔
پیمرا نے نیو نیوز پر دو لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے جب کہ ندا ڈار اور دیگر خواتین سے بھی معافی مانگنے کا کہا ہے۔
کونسل نے یہ بھی کہا ہے کہ چینل اپنے شوز میں ان مہمانوں کو دعوت نہیں دے سکتا جو خواتین سے متعلق غیر حساس تبصرے کرتے رہے ہیں۔
انٹرویو کا کلپ وائرل ہونے کے بعد کرکٹر عبدالرزاق کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر انہوں نے ٹویٹ میں وضاحت بھی کی کہ وہ تمام خواتین کی بے حد عزت کرتے ہیں بالخصوص خواتین کرکٹرز کی جنہوں نے سپورٹس میں بہت نام کمایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ لفظوں کا چناؤ اور بیان یقیناً غلط تھا، ندا ڈار سے بات کر کے اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔
سابق پیمرا چیئر مین ابصار عالم نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کا فیصلہ درست اقدام ہے۔
’یہ کمینٹس ناگوار اور افسوسناک ہیں۔ زیادہ تکلیف دہ یہ ہے کہ پروگرام پہلے سے ریکارڈ کیا گیا تھا اور آرگنائزیشن میں سے کسی نے بھی ہتک آمیز تبصرے ایڈیٹ نہیں کیے۔‘
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن نگت داد نے کہا کہ پیمرا کا فیصہ اس لیے بھی مضبوط ہے کہ یہ آئین کے آرٹیکل 26 کی تعمیل کرتا ہے جو صنف کی بنیاد پر امتیاز سے روکتا ہے۔‘

شیئر: