Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشیدگی سے بچنے کے لیے ایران کو ایٹمی مذاکرات کی طرف لوٹنا چاہیے: فرانس

تہران نے حالیہ ہفتوں میں وقت کا تعین کیے بغیر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ مذاکرات چند ہفتوں میں دوبارہ شروع ہوں گے۔(فوٹو: اے ایف پی)
فرانس نے کہا کہ ایران کو 2015 کے ایٹمی معاہدے پر عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں تاکہ سفارتی کشیدگی سے بچا جا سکے جو مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی ایوان صدر کے ایک عہدیدار نے منگل کو کہا کہ ایران ویانا میں مذاکرات میں واپس آنے سے پہلے نئی شرائط نہیں لگا سکتا کیونکہ ان مذاکرات کی شرائط پہلے ہی واضح تھیں۔
واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے تھے جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا تھا، یہ مذاکرات جون میں ابراہیم رئیسی کے ایرانی صدر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل روک دیے گئے تھے۔
مغربی طاقتوں نے ایران سے مذاکرات پر واپس آنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وقت ختم ہو رہا ہے کیونکہ اس کا جوہری پروگرام معاہدے کی طے شدہ حدود سے تجاوز کر رہا ہے۔
فرانسیسی ایوان صدر کے عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’کوئی بھی کشیدگی نہیں چاہتا لیکن کشیدگی سے بچنے کے لیے ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے۔‘
تہران نے حالیہ ہفتوں میں وقت کا تعین کیے بغیر اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ مذاکرات چند ہفتوں میں دوبارہ شروع ہوں گے جس سے مغربی فریقوں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ میں 2015 کے معاہدے سے متعلق مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
فرانسیسی ایوان صدر کے عہدے دار نے کہا ہے کہ ’وقت جوں جوں گزر رہا ہے، مذاکرات کی میز پر واپس آنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔‘
عہدیدار نے کہا کہ عالمی طاقتوں بشمول روس اور چین کو متحد رہنے کی ضرورت ہے اور بیجنگ کو خاص طور پر ’اپنا موقف ظاہر کرنے اور زیادہ پرعزم طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: