Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران ورکشاپ تک رسائی دے یا آئی اے ای اے میں کارروائی کا سامنا کرے: امریکہ

ورکشاپ کے اندر یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کے پارٹس بنائے جاتے ہیں (فوٹو روئٹرز)
امریکہ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو ہفتے پہلے کیے وعدے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ’آئی اے ای اے‘ کو سینٹری فیوجز کے پارٹس بنانے والی ورکشاپ تک رسائی دے یا پھر آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں سفارتی ردعمل کا سامنا کرے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تیسا کاراج کمپلیکس میں موجود ورکشاپ کے اندر یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کے پارٹس بنائے جاتے ہیں۔
جون میں وہاں آئی اے ای اے کی طرف سے لگائے گئے کیمرے تباہ کر دیے گئے تھے جن کی ویڈیو فوٹیج نہیں مل سکی۔
اس ورکشاپ سمیت بہت سی ایسی سائٹس تھیں جن کے بارے میں ایران نے کہا تھا کہ آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو رسائی دے گا تاکہ وہ مانیٹرنگ آلات کی سروس کر سکیں اور میموری کارڈز تبدیل کر سکیں۔
12 ستمبر کو ہونے والے معاہدے نے مغرب اور ایران کو سفارتی کشمکش سے بچایا تھا۔
پیر کو امریکہ کے آئی اے ای اے کے 35 ممالک پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں ایران کے آئی اے ای اے کو مانیٹرنگ آلات کی سروس کی اجازت نہ دینے پر تشویش ہے۔ یہ 12 ستمبر کو آئی اے ای اے اور ایران کے مشترکہ بیان میں طے پایا تھا۔‘
اتوار کو آئی اے ای اے نے ممبر ممالک کو رپورٹ بھیجی تھی کہ ایران نے دیگر سائٹس تک رسائی دی ہے، لیکن متعلقہ ورکشاپ تک نہیں جانے دیا۔ آئی اے ای اے نے دیکھنا تھا کہ کیا ورکشاپ کام کر رہی ہے اور وہاں کیمرے لگائے جا سکتے ہیں۔
آئی اے ای اے کے لیے ایران کے نمائندہ کاظم غریب آبادی نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے سے پہلے ایران نے کہا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں اور کاراج ورکشاپ پر مانیٹرنگ آلات کی سروس نہیں ہو سکتی۔ اور اتوار کی رپورٹ طے شدہ شرائط کے خلاف ہے۔‘

امریکی بیان کے مطابق ’ہم ایران سے کہہ رہے ہیں کہ آئی اے ای اے کی ٹیم کو جلد از جلد رسائی دے۔‘ (فوٹو روئٹرز)

 یورپ نے آئی اے ای اے کو کہا ہے کہ ایران کا ورکشاپ تک رسائی نہ دینا تشویشناک ہے اور مشترکہ بیان کے برعکس ہے۔
اگر بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف قرارداد پیش کی گئی تو امریکہ اور ایران کے درمیان 2015 میں کی گئی نیوکلیئر ڈیل کے حوالے ہونے والے بلا واسطہ مزاکرات کھٹائی میں پڑ سکتے ہیں۔
امریکی بیان کے مطابق ’ہم ایران سے کہہ رہے ہیں کہ آئی اے ای اے کی ٹیم کو جلد از جلد رسائی دے ورنہ ہم آنے والے دنوں میں بورڈ آف گورنرز سے مسورہ کرکے مناسب جواب دیں گے۔‘

شیئر: