Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک روزگار کی فراہمی کی یادداشتوں پر دستخط، کئی ممالک ہدف پورا کرنے میں ناکام

گزشتہ تین برسوں میں 51 ہزار 763 پاکستانیوں کو عمان میں روزگار ملا۔ فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے پاکستانی ورکرز کو بیرون ملک روزگار کی فراہمی اور مواقع کی تلاش کے لیے متحدہ عرب امارات سمیت پانچ ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے تاہم کوششوں کے باوجود ان یادداشتوں کو معاہدوں کی شکل نہ دی جا سکی۔
ملائیشیا، ترکی اور جاپان پاکستان کے ساتھ افرادی قوت کے حوالے سے یادداشتوں کے تحت طے شدہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رہے۔
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ملائیشیا نے دو ہزار 336، جاپان نے 761 اور ترکی نے صرف 180 پاکستانیوں کو نوکریاں دیں۔
ان دستاویزات کے مطابق باہمی تعاون کی یادداشتوں (ایم او سی) کے تحت متحدہ عرب امارات اور عمان نے تو پاکستان کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا کیا اور تین لاکھ 20 ہزار میں سے تین لاکھ 17 ہزار 612 پاکستانی ورکرز کو ملازمتیں دیں۔ 
تاہم ملائیشیا، ترکی اور جاپان پاکستان کے ساتھ افرادی قوت کے حوالے سے یادداشتوں کے تحت طے شدہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رہے اور صرف تین ہزار 277 افراد کو ملازمتیں دیں۔
ان سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے متحدہ عرب امارات، عمان، جاپان ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مختلف مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یو) پر دستخط کیے جن کے تحت پاکستان سے افرادی قوت کو ان ممالک میں نوکریوں کے مواقع فراہم کرنا تھا۔ 
موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں پہلا ایم او یو عمان کی حکومت کے ساتھ جنوری 2019 میں کیا جس کے تحت عمان میں پاکستانی ورکرز کو ملازمتیں فراہم کرنا اور انھیں پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرنا بھی شامل تھا۔
اس معاہدے کے تحت گزشتہ تین برسوں میں 51 ہزار 763 افراد کو عمان میں روزگار ملا۔ 2019 میں 28 ہزار 391 ورکرز، 2020 میں 10 ہزار 336 ورکرز اور 2021 میں 13 ہزار 36 ورکرز عمان گئے۔

گزشتہ دو سالوں میں صرف 180 پاکستانی ورکر ترکی جا سکے۔ فوٹو اے ایف پی

دوسرا ایم او یو متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے درمیان ہوا۔ جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان لیبر کے شعبہ میں پہلے سے موجود معاہدوں کو مزید وسعت دیتے ہوئے پاکستانی ورکرز کو ترجیح دینا تھا۔ 
اس معاہدے کے تحت تین برس میں پاکستان سے دو لاکھ 65 ہزار 849 ورکرز کو متحدہ عرب امارات میں ملازمتیں ملیں۔ 2019 میں دو لاکھ 11 ہزار 216 پاکستانی ورکرز، 2019 میں 2020 میں 53 ہزار 876 اور 2021 میں بوجہ کورونا صرف 957 وکرز ہی متحدہ عرب امارات روانہ ہوسکے۔ 
موجودہ حکومت نے اپنے دور کی تیسری مفاہمتی یادداشت پر جاپان کی حکومت کے ساتھ دستخط کیے۔ باہمی تعاون کی اس یادداشت پر دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود فریم ورک کے تحت دستخط کیے گئے۔ یادداشت کے تحت خصوصی مہارت کے حامل افراد بالخصوص آئی ٹی پروفیشنلز کو جاپان میں نہ صرف ملازمتیں فراہم کرنا ہے بلکہ خصوصی مہارت کا حامل ہونے کی وجہ سے جاپان کا ریذیڈنٹ ویزہ بھی دیا جائے گا۔ 
اس ایم او سی کے بعد تین سالوں میں پاکستان سے761 پروفیشنل جاپان گئے۔ 2019 میں 391، 2020 میں 356 اور 2021 میں صرف 14 پاکستانی آئی ٹی پروفیشنل جاپان گئے۔ 
اسی ایم او سی کے تحت اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن جاپان میں ملازمت کے خواہش مند آئی ٹی پروفیشنلز کو نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز سے جاپانی زبان کے مفت کورسز کروائے جا رہے ہیں۔ 

عرب امارات اور عمان نے پاکستان کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا کیا۔ فوٹو اے ایف پی

ملائیشیا کے ساتھ فروری 2020 میں ہونے والے ایم او سی میں کہا گیا تھا کہ ملائیشیا نے پاکستانی افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں سوشل سیکیورٹی پروگرام میں شامل کرنا ہے اور انھیں انشورنس بھی فراہم کرنا ہے۔ 
تاہم دو سال گزر جانے کے باوجود ملائیشیا صرف دو ہزار 336 افراد کو ہی ملازمتیں دے سکا جن میں 2020 میں دو ہزار 296 اور 2021 میں سرف 40 افراد ملائیشیا روانہ ہوسکے۔ 
ترکی کے ساتھ ایم او یو میں طے کیا گیا تھا کہ ترکی اپنے ملک میں موجود غیر ملکی ورکرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرے گا اور اس میں پاکستانی ورکرز کو ترجیح دی جائے گی۔ 
اس ایم او یو کے تحت ہزاروں پاکستانی ورکرز کو ترکی میں ملازمتیں دی جانا تھیں تاہم دو سالوں میں صرف 180 ورکرز ہی ترکی جا سکے جن میں سے 66 ایسے تھے جنھیں 2019 میں ترکی جانے کے ویزے مل چکے تھے۔ 
وزارت سمندر پار پاکستانیز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کوشش کے باوجود ان یادداشتوں کو معاہدوں میں تبدیل نہیں کیا جا سکا تاہم وزارت کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں پاکستانی ورکرز کے لیے مارکیٹ تلاش کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک کثیرالجہد حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے جس کے تحت روایت جاب مارکیٹ سے ہٹ کر جرمنی، جاپان، کینیڈا، بلغاریہ، پرتگال اور بیلجئیم جیسے ممالک میں پاکستانی ورکرز کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ 
اس حوالے سے ان ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر باہمی معاہدے اور یاداشتوں پر دستخط کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

شیئر: