Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا صحت کے لیے نقصان دہ کیسے؟

ماہرین نے اس امرکی یقین دہانی کرائی ہے کہ انسٹاگرام یا دیگر سوشل میڈیا پر آپ اپنے کھانے کی تصاویر شیئر کرنے سے نقصان کا شکار ہو سکتے ہی: تصویر فری پکس
ایک نئی تحقیق کے مطابق کھانے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی عادت آپ کی صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہے۔
تقریباً ہر معاشرے میں اب لوگوں کے معمولات زندگی کافی حد تک تبدیل ہوگئے ہیں۔
بیشتر افراد ہوٹلنگ کے شوقین اور اپنے پسندیدہ ریسٹورانٹ میں جا کر وہاں اپنی پسندیدہ ڈش طلب کرتے ہیں جیسے ہی کھانا میز پر چنا جاتا ہے وہ موبائل فون نکال کر اس کی تصاویر بناتے ہیں جسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کر دیتے ہیں ـ اگر آپ ریسٹورانٹ میں جائیں اور اپنے اردگرد کا مشاہدہ کریں تو شاذ و نادر ہی کسی میز پر بیٹھے کسی شخص کو بغیر تصویر بناتے دیکھیں گے اس کے برعکس ہوٹل میں موجود بیشتر افراد اسی مشغلے میں گم دکھائی دیں گے ـ 
نیوز ویب سائٹ ’العربیہ‘ نے امریکی یونیورسٹی آف ساؤتھ جارجیا میں کی جانے والی علمی تحقیق کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو افراد اپنے کھانے کی تصاویر بناتے ہیں وہ لاشعوری طور پر زیادہ بھوک کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان میں بسیار خوری کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے ان کے اندر ایک بعد دوسری خوراک کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ 
تحقیق میں ماہرین نے اس امرکی یقین دہانی کرائی ہے کہ انسٹاگرام یا دیگر سوشل میڈیا پر آپ اپنے کھانے کی تصاویر شیئر کرنے سے نقصان کا شکار ہو سکتے ہیں جو آپ کے وزن میں اضافہ کا باعث ہوگاـ 
ریسٹورانٹس کے شوقین افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر اربوں تصاویر شیئر کی جاتی ہیں جن میں وہ اپنے کھانے کے تجربے کو سوشل میڈیا پر دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 80 اور 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے باقاعدگی سے ہوٹلنگ کے موقع پر کھانا شروع کرنے سے قبل  تصاویر باقاعدگی سے سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی تحقیقات جس میں یہ کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پرکھانے کی تصاویر شیئر کرنے کے کافی فوائد ہیں مثال کے طور پر ایسا کرنے سے کھانے کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے اس کی وضاحت کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ کھانے کی تصاویر بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے دماغ کھانے کے حوالے سے ایک نکتے پر یکسو ہوتا ہے جس سے لاشعوری طورپر کھانےکی خوشبو دماغ میں بس جاتی ہے ـ 
پرانی تحقیق کے برعکس نئی ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ کھانے کی تصاویر بنانا اور انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے مضر اثرات انسانی جسم پر پڑتے ہیں جس سے انسان کی اشتہا بڑھ جاتی ہے اور اسکا معدہ زیادہ خوراک طلب کرتا ہے ـ 
نئی تحقیق میں ماہرین نے 145 افراد پرریسرچ کی جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا انہیں کر نچی تلی ہوئی اور پنیر کی اشیا دی گئی ایک گروپ کو کہا گیا کہ کھانے سے قبل ان کی تصاویر بنائیں اور کھانے کے بعد اپنے تجربے سےمطلع کریں کہ کیا انہیں یہ اشیا پسند آئی اور وہ مزید انہیں کھانا چاہتے ہیں۔

80 اور 90 کی دہائی میں پیدا ہونے والے  ہوٹلنگ کے موقع پر تصاویر باقاعدگی سے سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں: تصویر فری پکس

تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ جس گروپ کو تصاویر بنانے کا کہا گیا تھا انہیں زیادہ نمبر دیے گئے یعنی انہوں نے زیادہ کھانا کھایاـ 
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ تصویر بنانے کے دوران دماغ کے مخصوص خلیات جو کمانڈ ارسال کرتے ہیں کی جانب سے معدے کو مزید خوراک کی کمانڈ موصول ہوئی جس کی بنیاد پر انہوں نے زیادہ کھایا جس سے انکی کیلوریز میں اضافہ ہواـ 
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو خوراک کا استعمال کم کرنے کے خواہاں ہیں خاص کر مغربی کھانے انہیں چاہئے کہ وہ کھانے سے قبل تصویر بنانے سے اجتناب برتیں ـ 
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ’کیا آپ اب بھی کھانا شروع کرنے سے قبل اس کی تصویر بنا کر انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں گے ؟  

شیئر: