Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں زلزلہ: ’جب مجھے ہوش آیا تو بچہ دم توڑ چکا تھا‘

کالی داڑھی والا ایک نوجوان اپنے بچے کی کمبل میں لپٹی لاش کے برابر دکھ میں بیٹھا تھا، جبکہ اس کے باقی بچے حیرت سے اس منظر کو دیکھ رہے تھے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں رفیع اللہ نامی ایک کسان اپنے علاقے میں جمعرات کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اپنے اولاد کی ہلاکت پر سوگ منا رہا تھا۔
’میں نے اپنے بچوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی لیکن جھٹکا اس قدر تیز تھا کہ میں ایسا نہ کرسکا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’5.9 شدت کے زلزلے سے ان کے مٹی کے گھر کی چھت گر گئی تھی جس کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئے تھے۔‘
’جب مجھے ہوش آیا تو میں نے اپنے دو بیٹوں کو وہاں سے نکالا۔‘
لیکن ان کے تقریباً ایک سال کے بیٹے کو لکڑی کی شہتیر جا لگی اور اس سے پہلے رفیع اللہ اسے بچانے کے لیے باہر نکالتا ’وہ دم توڑ چکا تھا۔‘
چھ بچوں سمیت 20 افراد اس زلزلے میں ہلاک ہوئے ہیں جو رات تین بچے کے قریب آیا تھا۔
یہ زلزلہ کم از کم چھ شہروں اور علاقوں میں محسوس کیا گیا تھا لیکن سب سے زیادہ متاثر بلوچستان کا دور دراز ضلع ہرنائی ہوا ہے، جہاں جھٹکوں سے لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے۔ ضلعے میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند ہوگئی ہیں جس کے باعث امدادی کارروائیاں متاثر ہوئی ہیں۔
بلوچستان لیویز کی جانب سے شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اندھیرے میں صرف گاڑیوں کی لائٹ کے سہارے کچھ افراد ایک سڑک سے پتھر ہٹا رہے ہیں۔

یہ زلزلہ کم از کم چھ شہروں اور علاقوں میں محسوس کیا گیا تھا لیکن سب سے زیادہ متاثر ہرنائی ہوا ہے (فوٹو: روئٹرز)

ہرنائی میں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے زمان شاہ نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ زلزلے میں شدت تھی۔ ’جھٹکا بہت زور کا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم جب اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے تو کچھ لوگ گر گئے۔ ہمارے گھروں کو نقصان ہوا ہے اور لوگوں کی جانیں بھی گئی ہیں۔‘
صوبائی افسران کا کہنا تھا کہ ’سینکڑوں نہیں تو کم از کم درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ مٹی کے کئی گھر تباہ بھی ہوئے۔‘
دن شروع ہوتے ہی ہرنائی کے رہائشی اس ملبے کے درمیان سے آگے جانے لگے، جو کبھی ان کا گھر ہوا کرتا تھا۔
کچھ لوگوں نے مجبوراً اپنے ہاتھوں ہی سے پتھر اور اینٹیں ہٹانا شروع کر دی تھیں، جبکہ ایک شخص اس دروازے کو بھی اٹھاتے نظر آیا جو ملبے کے اوپر گرا ہوا تھا۔

متاثرہ دور دراز علاقے سے زخمی افراد کو قریبی بڑے شہر کوئٹہ لے جایا جا رہا تھا (فوٹو: روئٹرز)

دوسری جانب چہرے پر حیرت لیے اور سر پر پٹی باندھے کچھ بچے سٹریچر پر بیٹھے تھے، جبکہ ان کے پیچھے ایمبولنس اور ہیلی کاپٹروں کا شور تھا۔
متاثرہ دور دراز علاقے سے زخمی افراد کو قریبی بڑے شہر کوئٹہ لے جایا جا رہا تھا۔
ستائیس سالہ مقامی رحمت اللہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب ہرنائی کے گاؤں غریب آباد میں زمین ہلی تو ’سب اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر والوں میں سے کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن وہ دیواروں میں بڑی دراڑیں دیکھ کر خوفزدہ ہوگئے تھے۔
زلزلے کے بعد جب دوسرے جھٹکے سے علاقہ ہلا تو ’کسی نے اپنے گھر کے اندر واپس جانے کی ہمت نہیں کی۔‘
’لوگ ساری رات اپنے گھروں سے باہر رہے۔‘

شیئر: