Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نظربندی کے احکامات کی واپسی کے باوجود سعد رضوی کی رہائی میں تاخیر

جیل مینوئل کے مطابق قیدیوں کی رہائی کا عمل شام پانچ بجے کے بعد نہیں ہو سکتا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی سنیچر کو نظربندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا تاہم ابھی تک انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا ہے۔ 
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بورڈ نے پنجاب حکومت کی طرف سے سعد رضوی کی نظربندی میں توسیع کا ریفرنس مسترد کر دیا۔ 
اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ کا نظرثانی بورڈ بھی سعد رضوی کو نظربند کرنے کی درخواست رد کر چکا ہے۔ 
بورڈ کے فیصلے کے بعد ضلعی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان کی نظربندی کے احکامات واپس لے لیے۔ تاہم وزارت داخلہ نے ان کی رہائی کا پروانہ جاری نہیں کیا۔ 
پنجاب کی وزارت داخلہ کے ایک اعلی عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ سعد رضوی کی نظربندی ختم کرنے کا ضلعی حکومت کا نوٹیفیکشن جب جاری ہوا اس وقت تک جیل سے قیدیوں کی رہائی کا وقت ختم ہو چکا تھا۔ 
خیال رہے کہ جیل مینوئل کے مطابق قیدیوں کی رہائی کا عمل شام پانچ بجے کے بعد نہیں ہو سکتا۔ 
دوسری طرف کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے راہنماوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کوٹ لکھپت کے باہر پہنچ گئی ہے۔  سعد رضوی کو کوٹ لکھ پت جیل میں نظربند رکھا گیا ہے۔ 
تاہم جیل حکام نے کالعدم ٹی ایل پی کے رہنماؤں کو بتایا کہ ان کے پاس سعد رضوی کی رہائی کے احکامات نہیں پہنچے ہیں۔ 
کئی گھنٹے انتظار کے بعد کالعدم ٹی ایل پی کے راہنما اور کارکن سی سی پی او لاہور کے دفتر کے باہر پہنچ گئے جہاں انہیں پولیس انتظامیہ نے بتایا کہ سعد رضوی کی رہائی کا لاہور پولیس سے کوئی تعلق نہیں۔ 
انہیں بتایا گیا کہ یہ محکمہ داخلہ اور محکمہ جیل خانہ جات کا معاملہ ہے۔ 
تاہم کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان بضد ہیں کہ وہ سعد رضوی کو رہا کروا کر ہی کر جائیں گے۔ 
یاد رہے کہ کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کو حکومت نے رواں سال 12 اپریل کو لاہور سے اس وقت گرفتارکیا تھا جب وہ ایک جنازہ پڑھا کر اپنے گھر واپس آرہے تھے۔ 
انہوں نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہ کرنے کے معاملے پر حکومت کے خلاف اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ 
ان کے گرفتاری کے بعد کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیے اور کئی پولیس اہکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ جس کے بعد حکومت نے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت نہ صرف مقدمات درج کیے بلکہ تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم بھی قرار دے دیا۔ 

شیئر: