جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب حوثیوں نے الکسارہ پر توپ خانے سے گولہ باری کردی۔(فوٹو عرب نیوز)
مرکزی یمن کے شہر مارب کے متنازعہ علاقوں میں جمعہ کی شام سے حکومتی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 100 حوثی ہلاک ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق فوجی حکام نے بتایا ہے کہ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے مارب کے مغرب میں واقع الکسارہ کے علاقے میں حکومت کے زیر کنٹرول مقامات پر توپ خانے سے گولہ باری اور زمینی حملے تیز کر دئیے۔
یمن کی مسلح افواج گائیڈنس ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار رشاد المخلفی نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رشاد المخلفی نے کہا کہ الکسارہ میں کم از کم 100 جنگجوؤں کی لاشیں پہاڑوں اور کچے علاقوں میں پڑی ہیں اور یہ کہ حکومت کی دفاعی لائن توڑنے میں ناکامی کے بعد باغی اپنے حملے روکنے پر مجبور ہیں۔
الکسارہ میں حوثیوں کا حملہ جمعہ کی رات تقریبا 8 بجے شروع ہوا جو کہ ہفتے کی سہ پہر کو ختم ہوا۔ حملوں میں حوثیوں نے مختلف قسم کے ہتھیار استعمال کئے۔
فوجی عہدیدار نے مزید بتایا کہ عرب اتحادی جنگی طیاروں نے حوثیوں کو مارب میں فوجی کمک بڑھانے کی کوشش روکنے میں اہم کردار ادا کیا اور حوثیوں کے مقامات اور اجتماعات کو ہدف بنایا۔
گزشتہ روز ہفتے کی سہ پہر تک یمنی فورسز نے درجنوں حوثیوں کو ہلاک کر دیا تھا جن میں کئی عسکری رہنما بھی شامل تھے، حوثیوں کے حملوں کو پسپا کرتے ہوئے مارب میں محدود پیش قدمی بھی کی۔ مارب کے جنوب اور مغرب میں جبل مراد ، جبہ اور العابدیہ میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔
فوجی حکام نے حوثی میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ محاصرہ شدہ ضلع العابدیہ کے باشندوں نے سرکاری فوجیوں کے لیے محفوظ راہداری کے بدلے ملیشیا کو کنٹرول کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
وہاں کے لوگ حوثیوں پر بھروسہ نہیں کرتے، حوثیوں نے ضلع پر قبضہ کرنے کے لیے کئی حملے کیے۔
واضح رہے کہ علاقے میں حوثیو ں کا محاصرہ تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے تاہم جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حوثیوں نے 35 ہزارسے زائد افراد تک کسی قسم کی امداد پہنچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور رہائشیوں کو ضلع سے باہر جانے یا داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔
مقامی تنظیموں اور عہدیداروں کی جانب سے انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر حوثیوں نے یہ محاصرہ جاری رکھا تو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مارب میں لڑائی اس وقت ہوئی جب یمن میں امریکی ایلچی ٹم لینڈرکنگ نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے امن کوششیں بحال کرنے اور جارحیت روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے خطے میں نئے سفارتی مشن کا آغاز کیا۔
امریکی ایلچی جو جمعہ کو اردن پہنچے تھے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور عمان کا دورہ بھی کریں گے۔ وہ ان ممالک کے حکام کے علاوہ یمن کے سرکاری عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ فروری سے اب تک حوثیوں کی جانب سے شہر پر کنٹرول کے لیے دوبارہ جارحیت کے باعث ہزاروں یمنی ہلاک ہوچکے ہیں۔