Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوجوانوں کے لیے خاص ہیلپ لائن جہاں مسائل پر بات ہو سکتی ہے

ہم نوجوانوں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ آپ اکیلے نہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
آج کے دور میں نوجوان جب ذاتی مسائل سے نمٹنا چاہتے ہوں یا دنیا کو سمجھنے میں انہیں مشکلات پیش آرہی ہوں تواکثر اپنے بزرگوں کے بجائے ساتھیوں سے مدد اور مشورہ لینا پسند کرتے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق نوجوانوں کے سامنے سماجی مسائل ہوں یا دیگر معاملات جن کے بارے میں وہ چیلنج سمجھتے ہیں یا پھر پریشانی ، ڈپریشن یا دیگر ذہنی صحت سے متعلق کوئی مسئلہ  ہو۔
نوجوانوں کے لیے اس قسم کے سپورٹ نیٹ ورک کو تلاش کرنا اور اس سے منسلک ہونا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔
گزشتہ سال کے آغاز سےعالمی وبا کورونا کے دوران یہ مسئلہ اور بھی پیچیدہ ہو گیا جب لوگ اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئےتھے۔
عمر سے قطع نظر بہت سے لوگوں کو لاک ڈاؤن میں سماجی دوری کے باعث خاندانوں اور دوستوں سے علیحدگی اختیار کرنا پڑی جب کہ نوجوان، اپنے دوستوں اور ساتھی طالب علموں سے اچانک الگ ہو نے کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
اسی سلسلے میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے اس سے متعلق سوچا اور دنیا میں کچھ الگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
چھ لڑکوں نے جنکی عمریں تقریبا 17 سال ہیں انہو ں نے ایک ہیلپ لائن گروپ بنانے کا سوچا  اور ایک ایسی سروس کا آغاز کیا جس کا مقصد سعودی عرب میں نوجوانوں کی ایک کمیونٹی بنانا اور اس میں شامل افراد کو  کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا ہے۔
اس ہیلپ لائن نے نوجوانوں کے لیےذہنی نشوونما اور شعور اجاگر کرنے کے طریقوں پر کام کرنا شروع کیا تو گروپ میں شامل افراد میں اضافہ سے یہ تعداد 40 افراد تک پہنچ گئی۔

ہمارا مقصد ذہنی صحت سے منسلک اس بیماری کو ختم کرنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

گروپ کا ابتدائی منصوبہ ایک ٹیلی فون ہیلپ لائن قائم کرنا تھا جس میں انتہائی قدم اٹھانے اور منفی خیالات رکھنے والے نوجوان اپنا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے رابطہ کر کے مسائل کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔ 
جب انہیں احساس ہوا کہ اس طرح کی خدمات پہلے سے موجود ہیں تو انہوں نے اس کے بجائے سوشل میڈیا اور ویب پر مبنی نقطہ نظر کو تبدیل کیا لیکن اس گروپ کا نام  'ہیلپ لائن' ہی استعمال کیا۔
ریاض میں موجود طالب علم اوراس پلیٹ فارم کے شریک بانی فہد العویدہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ کورونا کے دوران ہمارے حوصلے پست ہو گئے تھے اور ہم میں سے بہت سے دوست اپنے ماحول کے بارے میں منفی نقطہ نظر رکھنے لگے تھے۔
ہم نے خود متاثرین کی حیثیت سے ایک ہیلپ لائن ڈاٹ ایس اے کا پلیٹ فارم  بنایا جو ذہنی صحت سے متعلق آگہی کا ایک اقدام ہے جس نے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہر شخص کو ان حالات سے بچنے کے مؤثر طریقہ پیش بتائے۔
اگرچہ یہ پلیٹ فارم ہائی اسکول کے طلباء چلاتے ہیں لیکن یہ اس گروپ تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پلیٹ فارم بہت وسیع ہوچکا ہے۔

کورونا کے باعث گھروں میں رہنے سے یہ مسئلہ پیچیدہ ہو گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

شریک بانی اور محقق صالح الزائر نے بتایا کہ یہ تنظیم بنانے کا ہمارا مقصد ذہنی صحت سے منسلک اس بیماری کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک مختلف موضوعات پرمعلومات پہنچانا چاہتے ہیں جیسے جنونی عارضہ، افسردگی، اضطراب اور بہت کچھ ، ہم لوگوں کو یہ بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
الزائرکا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ اپنے مسائل پرمختلف طریقوں سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں لہٰذا اگر لوگ ان موضوعات کے بارے میں جاننے کے لیے وقت نکالیں تو وہ دوسروں کو بہتر طور پرسمجھ سکتے ہیں اور بہتر مدد کی پیشکش کر سکتے ہیں۔
 

شیئر: