Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش میں نوجوان نے تین ہزار سعودی کھجور کے درخت کیسے لگائے؟

اگست اور ستمبر میں عبید الاسلام نے 200 کلو کھجور فروخت کیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
جب 32 سالہ بنگلا دیشی کسان عبید الاسلام روبیل کو سعودی کھجوروں کی اپنے ملک بنگلہ دیش میں پیداوار کا خیال آیا تو اس کے ممکن ہونے کے امکانات پر کسی کو یقین نہیں آیا۔
عرب نیوز کے مطابق آج چار سال بعد ان کے درختوں میں سینکڑوں کلو کھجور پیدا ہوتی ہے اور اب وہ عربی کھجور کو مقامی سطح پر اُگانے کی کی مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
عبید الاسلام کو اپنے والد کے کھیتوں سے کاشتکاری کا تجربہ تھا، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں کھجور اُگانے سے متعلق کچھ نہیں پتہ تھا۔
انہوں نے یہ یوٹیوب کی ویڈیوز سے سیکھا ہے اور 2017 میں دو ہزار سکوائر میٹر کی زمین لینے کا فیصلہ کیا تاکہ شمال مغربی بنگلہ دیش میں اہنے علاقے چھپائی نواب گنج میں کھجور کے درخت لگا سکیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'میرے محلے میں سب سے مجھے سعودی کھجور کی کاشت سے منع کیا۔ وہ واحد شخص جس نے میری حوصلہ افزائی کی وہ ہیں میرے والد موکسیدُل مندل۔'
انہوں نے بتایا کہ کیسے لوگ شروع میں ان کے ارادوں کا مذاق اُڑاتے تھے۔
'میرے والد نے مقامی مارکیٹ میں لوگوں سے ملنا بند کر دیا تھا۔'
عبید الاسلام کے سعودی عرب میں رہائش پذیر دوستوں اور رشتہ داروں نے انہیں کھجور کے بیج فراہم کیے جس سے انہوں نے پہلے 830 پودے اُگائے۔
اس کے بعد انہوں نے ان پودوں پر فروری 2017 میں مزید کام کیا اور پہلے تین سالوں تک دن رات ان کی دیکھ بھال کی۔
ڈیڑھ سال بعد یہ پودے اُگنا شروع ہوئے۔

عبید الاسلام مشرق وسطیٰ کی 19 اقسام کے کھجور اُگا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اپنی کوشش کو جنگ جیتنے کے مترادف قرار دیا۔
اس وقت سے اب تک عبید الاسلام نے تین ہزار درخت اُگائے ہیں اور ابھی وہ ان میں مشرق وسطیٰ کی 19 اقسام کے کھجور پیدا کر رہے ہیں۔ ان میں مشہور سعودی قسم سکری، عنبر اور برحی شامل ہیں۔ جو انہوں نے اگست اور ستمبر میں 200 کلو فروخت کی۔
انہیں توقع ہے کہ ان کی کاشت اگلے سال تک چار گنا بڑھ جائے گی۔
وہ چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں اور بھی کسان کھجوروں کے کاروبار کی طرف متوجہ ہوں تاکہ انہیں رکھنے کی باقائدہ سہولت موجود ہو۔
'میں چاہتا ہوں کہ میری کامیابی سے متاثر ہو کر مزید لوگ سعودی کھجوروں کی کاشتکاری کی طرف متوجہ ہوں۔ میں اس بارے میں سب کی مدد کرنے کی پیشکش کرتا ہوں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مقامی سطح پر پیدا کی گئی ان کھجوروں کو محفوظ رکھنا میرے لیے اس وقت ایک چیلنج ہے۔'
واضح رہے کہ شمال مغربی بنگلہ دیش میں موسم اور زمین دونوں کھجوروں کے کاروبار کے لیے سازگار ہیں۔

شیئر: