Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبان کا غیر پیشہ ورانہ رویہ‘: پاکستان نے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کر دیا

پاکستان کی سرکاری ایئرلائنز نے افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ قومی ایئرلائن افغانستان کے لیے تمام فلائٹس معطل کر رہی ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان میں طالبان کی وزارت ٹرانسپورٹ اور ہوا بازی نے پاکستان ایئر لائن کو خبردار کیا کہ وہ اسلام آباد سے کابل اور کابل سے اسلام آباد جانے والی پروازوں کے کرائے میں کمی لائیں ورنہ پی آئی اے کو فلائٹ آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پی آئی اے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایئرلائن کابل کے لیے پروازیں طالبان کے غیرپیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے معطل کر رہا ہے۔   
وزارت سے جاری کیے گئے ایک لیٹر میں کہا گیا تھا کہ طالبان کی افغانستان میں حکومت آنے سے پہلے جو کرایہ تھا اسے برقرار رکھا جائے اور اس میں کمی لائی جائے۔
پی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی آئی اے کے لیے تمام مشکلات کے باوجود کابل کے لیے فلائٹ آپریشن جاری رکھنا کافی مشکل تھا اور یہ فلائٹ آپریشن صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری تھا۔‘
فلائٹ آپریشن کی معطلی کی وجہ بتاتے ہوئے عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ انشورنس کمپنیوں کی جانب سے افغانستان کو اب بھی ’وار زون‘ سجھا جاتا ہے جس کے بعد ایک فلائٹ کی مد میں انشورنس کی رقم چار لاکھ  ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا یہ فلائٹ آپریشن صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس لیٹر کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہ افغان حکومت کی جانب سے جاری ہوا ہے۔  
گذشتہ کئی دنوں سے افغان شہریوں کی جانب سے کرایوں میں اضافے کی کئی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
دو دن قبل افغانستان کے پاکستان میں سابق سفیر ڈاکٹر عمر ذاخیلوال نے بھی صورت حال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پی آئی اے اور کام ائیر لائن افغان مسافروں سے ایک طرف کے سفر کے 1500 ڈالر تک چارج کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’کابل سے اسلام آباد 45 منٹ کی فلائٹ کا ٹکٹ عام طور پر 125 سے 150 ڈالر تک ہوا کرتا تھا۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این نے ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ افغانستان کے لیے پی آئی اے کے نمائندے کو لوگوں کو ملک چھوڑنے میں ساتھ دینے کے الزام کے تحت کئی گھنٹوں تک اسلحہ کے زور پر محبوس رکھا گیا تھا۔
پی آئی اے کی جانب سے اپنے نمائندے کو طاقت کے زور پر محبوس رکھے جانے سے متعلق معاملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

شیئر: