Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان رہنما اعلٰی سطح کے اجلاس میں شرکت کے لیے ترکی پہنچ گئے

طالبان رہنماؤں نے امریکہ اور یورپی ممالک کے افسران کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے نئے طالبان سربراہان کا اعلٰی سطحی وفد ترک افسران کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکی پہنچ گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو افغانستان کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے مذاکرات پہلا ایسا اجلاس ہوں گے جو طالبان اور سینیئر ترک حکومت کے افسران کے مابین طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد ہوں گے۔
طالبان ترکمان کے مطابق طالبان کے وفد کی سربراہی عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کر رہے ہیں۔
طالبان کا دورہ ترکی ایک ایسے وقت پر ہورہا ہے جب رواں ہفتے طالبان کے سربراہان نے امریکہ کے ساتھ اور دوحہ میں 10 یورپی ممالک، اور یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے 20 طاقتور ترین معیشتوں کے آن لائن اجلاس کے دوران کہا تھا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذرائع کھولے رکھے تاکہ انہیں آہستہ آہستہ ایک جامع حکومت قائم کرنے کی طرف قائل کیا جا سکے۔
اردوغان کا کہنا تھا کہ ترکی پہلے سے 36 لاکھ شامیوں کی میزبانی کر رہا ہے اور اب افغانستان سے آنے والے پناہ گرینوں کے لیے گنجائش نہیں رکھتا۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ یورپی ممالک بھی مہاجرین کی نئی لہر سے متاثر ہوں گے۔

طالبان کا کہنا تھا ہے کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر شناخت چاہیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان کا کہنا تھا ہے کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر شناخت چاہیے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ ان کی حکومت کو کمزور کیا جائے گا تو اس سے سیکورٹی معاملات اثر انداز ہوں گے، جس کے نتیجے میں افغانستان پناہ گزینوں کی مزید بڑی تعداد نکلے گی۔
موجودہ افغان حکومت، جسے طالبان کہتے ہیں کہ عبوری ہے، میں صرف طالبان کے رہنما ہیں۔ ان میں کچھ وہ افراد شامل ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے بلیک لسٹ کیا تھا۔

شیئر: