Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتحادی افواج کے افغان ٹرانسلیٹرز کے لیے برطانوی رائل ایئر فورس کا خفیہ مشن

برطانیہ کی فوج کے ساتھ بطور ترجمان کام کرنے والے افغانوں کو نکالنے کے لیے رائل ایئر فورس نے ایک خفیہ مشن شروع کیا ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی اخبار ٹیلیگراف کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان کے زیرکنٹرول افغانستان سے سرحد پار کر جانے والے افغان ٹرانسلیٹرز کو برطانیہ پہنچانے کا مشن خفیہ رکھا گیا ہے۔
رواں ہفتے شروع ہونے والے اس مشن کے ذریعے امکان ہے کہ سینکڑوں ایسے افراد کو برطانیہ پہنچایا جائے گا جنہوں نے افغانستان میں گزشتہ بیس برس کے دوران برطانوی افواج کے لیے کام کیا۔
ٹیلیگراف نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ ٹرانسلیٹرز کو کس مقام سے رائل ایئر فورس ایئرلفٹ کر کے برطانیہ پہنچائے گی تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان سے افغان شہری پڑوسی ممالک پاکستان، ازبکستان اور تاجکستان کی جانب فرار ہوئے ہیں۔
کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان نے ان شہریوں کا ڈیٹا بیس حاصل کیا ہے جو اتحادی افواج کے لیے کام کرتے تھے جس کے باعث خدشہ ہے کہ ایسے افراد کو مخاصمانہ کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق 300 ایسے افراد افغانستان میں رہ گئے تھے جنہوں نے اتحادی افواج کے ساتھ بطور ترجمان کام کیا تھا اور ان میں سے زیادہ تر اب روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
خفیہ مشن میں حصہ لینے والے ایئر فورس کے طیارے بڑے شہروں کے ایئرپورٹس پر اترنے کے بجائے پڑوسی ملکوں کی سرحدی ریاستی کے ایئرپورٹس پر اتریں گے ۔
اس مشن میں جن جہازوں کو استعمال کیا جا رہا ہے کہ وہ باضابطہ رن وے کے علاوہ سڑکوں، صحرا اور سخت زمین پر بھی اتر سکتے ہیں۔
ایک حکومتی ذریعے نے ٹیلیگراف کو بتایا کہ ’دوست ممالک سے لوگوں کو لینے کے لیے رائل ایئر فورس کے مزید طیارے جا رہے ہیں۔ ہم کئی طرح کے غیرملکی شہریوں کو اٹھا کر لائیں گے جن میں وہ ترجمان بھی شامل ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ کام کیا اور وہ جو پیچھے رہ گئے۔‘

افغانستان میں 20 برس کی جنگ کے اختتام پر اتحادی افواج کے انخلا کے دوران ہزاروں افغان شہریوں کو ریسکیوکیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایک اور ذریعے نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پرعزم ہے کہ ’جتنا ممکن ہو سکے اتنے لوگوں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
برطانوی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ’کابل سے انخلا کے مشن کے دوران ہم نے دن رات کام کیا تاکہ افغانستان سے جتنا ممکن ہو سکے لوگوں کو نکالا جا سکے۔ اس دوران پندرہ ہزار لوگوں کو ایئرلفٹ کیا گیا جن میں بطور ترجمان کام کرنے والے اور ان کے خاندان شامل تھے۔‘
افغانستان میں 20 برس کی جنگ کے اختتام پر اتحادی افواج کے انخلا کے دوران ہزاروں افغان شہریوں کو ملک سے نکالا گیا تاہم اس دوران تشدد کے کئی واقعات میں ہلاکتیں ہوئیں۔

شیئر: