Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان پر مذاکرات:روس پاکستان، امریکہ اور چین کی میزبانی کرے گا

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد علاقائی ممالک سکیورٹی کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں۔ (فوٹو: اےا یف پی)
 ماسکو میں اگلے ہفتے افغانستان کی صورتحال پر مزاکرات ہوں گے جس میں پاکستان، امریکہ اور چین شرکت کریں گے۔ روس مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔ طالبان نے بھی اس میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے لیے روس کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف نے روسی خبر رساں اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ اجلاس منگل کو منعقد ہوگا اور یہ ممالک افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر ایک مشترکہ پوزیشن کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے کہا ہے کہ طالبان کے نمائندوں نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے ماسکو میں افغانستان کی صورتحال پر مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
افغانستان کے لیے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف نے کہا ہے کہ ’ان کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کسی بڑی پیشرفت کی توقع نہیں۔ ہم کسی بڑی پیشرفت کی توقع نہیں کر رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک طویل عمل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک اپنے وفد کا اعلان نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ منگل کو امریکہ، چین اور پاکستان کے عہدیدار ماسکو میں الگ ملاقاتیں کریں گے اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر مل کر کام کریں گے۔
ماسکو نے مارچ میں افغانستان پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس کے بعد روس، امریکہ، چین اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا تھا اور اس وقت کے جنگجو افغان فریقوں سے ایک امن معاہدے پر پہنچنے اور تشدد روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 20 سال بعد افغانستان سے اپنی افواج کا انخلا شروع کیا۔  جس کے ساتھ ہی طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا اور اشرف غنی کی حکومت گرگئی۔
تاہم اب روس سابق سوویت یونین کا حصہ رہنے والے وسط ایشیا کے ممالک میں شدت پسندوں کے داخلے کے حوالے سے پریشان ہے۔
طالبان کے کنٹرول کے بعد روس نے تاجکستان کی سرحد پر فوجی مشقیں بھی شروع کی ہیں۔

روس کے صدر نے پہلے بھی داعش سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شمالی افغانستان میں داعش کے جنگجو اکھٹے ہو رہے ہیں: پوتن

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجو جمع ہو رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ولادیمیر پوتن نے جمعے کو کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے سینکڑوں وفادار جنگجو سابق سویت یونین کے ممالک میں پناہ گزینوں کے بھیس میں داخل ہونے کے لیے شمالی افغانستان میں جمع ہو رہے ہیں۔
سابق سوویت یونین کے رکن ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران روسی صدر نے کہا کہ ’ہماری انٹیلیجنس کے مطابق صرف شمالی افغانستان میں داعش کے ارکان کی تعداد تقریباً دو ہزار ہے۔‘
رواں ہفتے کے آغاز میں صدر پوتن نے خبردار کیا تھا کہ عراق اور شام سے تجربہ رکھنے والے داعش سے منسلک عسکریت پسند شام آرہے ہیں جبکہ روس کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ توقع ہے طالبان اس خطرے سے نمٹیں گے۔

شیئر: