پولیس کا کہنا ہے کہ حالیہ تشدد کا واقعہ جنوبی علاقے بیگم گنج میں پیش آیا جب سینکڑوں مسلمانوں نے درگاہ پوجا کے آخری دن جمعے کی نماز کے بعد جلوس نکالا۔
مقامی پولیس سٹیشن کے سربراہ شاہ عمران نے صحافیوں کو بتایا کہ ’دو سو سے زیادہ احتجاجی مظاہرین نے ایک مندر پر اس وقت حملہ کیا جہاں ہندو برادری کے افراد دس دن کے تہوار کے آخری رسومات کی ادائیگی کی تیاری کر رہے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے مندر کمیٹی کے ایک ایگزیکٹو رکن کو مارا پیٹا اور چھرا گھونپ کر ہلاک کر دیا۔
ضلعی پولیس سربراہ شاہد الاسلام نے اے ایف پی کو بتایا کہ سنیچر کی صبح مندر کے ساتھ ایک تالاب کے قریب ایک اور ہندو شخص کی لاش ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کل کے حملے کے بعد دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہم مجرموں کی تلاش کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
رواں ہفتے قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا واقعہ سامنے آنے کے بعد دو درجن سے زیادہ اضلاع میں ہندو مخالف تشدد پھیلا ہے۔
بدھ کو کم از کم چار افراد اس وقت ہلاک ہوئے تھے جب پولیس نے حاجی گنج کے علاقے میں ایک ہندو مندر پر پانچ سو کے قریب افراد پر فائرنگ کی۔
ہندو برادری کے ایک رہنما گوبند چندر پریمانک کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کم از کم 150 ہندو زخمی ہوئے ہیں اور کم از کم 80 عارضی مندروں پر حملہ ہوا ہے۔ حکام نے ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کی۔
16 کروڑ نوے لاکھ کے ملک میں ہندو اکثر فرقہ ورانہ تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مزید بدامنی پر قابو پانے کے لیے نیم فوجی دستے سمیت اضافی سکیورٹی تعینات کی ہے۔
جمعے کو ڈھاکہ اور چٹاگانگ میں تشدد پھوٹ پڑا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے جمعرات کو ہندو برادری سے ملاقات کی اور ان سے ’سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔‘
وزیر داخلہ اسدالزمان خان نے کہا ہے کہ ’اب تک 90 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہم تمام ماسٹر مائنڈز کو بھی تلاش کر لیں گے۔‘