Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر: تشدد کی بڑھتی لہر، دو انڈین فوجیوں سمیت مزید چھ افراد ہلاک

پولیس کے مطابق سنیچر کو ’دی ریزسٹنٹ فرنٹ‘ کے دو عسکریت پسند سری نگر کے باہر ہلاک ہوئے (فوٹو اے ایف پی)
 انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکومتی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں  مزید چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق  تشدد کی تازہ لہر میں گذشتہ دو ہفتوں میں نو عام شہریوں سمیت 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
آئی جی پولیس وجے کمار نے کہا کہ سنیچر کو ’دی ریزسٹنٹ فرنٹ‘ کے دو عسکریت پسند سری نگر کے باہر ہلاک ہوئے جس میں ایک کمانڈر عمر مشتاق کھاندے بھی تھے۔
پولیس کے مطابق چند گھنٹے بعد حملہ آوروں نے ایک ریڑھی بان کو ہلاک کیا۔
فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کنٹرول لائن کے قریب جھڑپ میں دو فوجی ہلاک ہوئے جو عسکریت پسندوں کو تلاش کر رہے تھے۔
دی ریزسٹنٹ فرنٹ نے اس سے قبل تین ہندوؤں اور ایک سکھ خاتون سمیت سات افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایک پولیس آفیسر نے بتایا کہ کالعدم مذہبی اور عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ تعلق کے شبہے میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
1947 کے بعد کشمیر پاکستان اور انڈیا کے درمیان تقسیم ہو گیا تھا اور 1989 سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اگست 2019 میں انڈیا کی طرف سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے بعد سے تناؤ میں پھر اضافہ ہوا ہے۔ انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے یہ اقدام کیا۔

گذشتہ روز کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے انڈین فوج کے ایک افسر اور ایک اہلکار کو ہلاک کیا (فوٹو اے ایف پی)

تاہم میر واعظ عمر فاروق نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا کہ انڈین فورسز کے ظلم کی وجہ سے بہت سے کشمیری نوجوان زیر زمین چلے گئے ہیں۔
گذشتہ روز کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے انڈین فوج کے ایک افسر اور ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا تھا۔
اے ایف پی نے سرینگر میں انڈین فوج کے ترجمان کرنل دویندر انند کے حوالے سے کہا کہ وادی کشمیر کے جنوبی علاقے میں واقع ایک جنگل میں انڈین فوجی عسکریت پسندوں کا پیچھا کر رہے تھے جب فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔

شیئر: