Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل کی قیمت پر ’ایسے پروپیگنڈا جیسے ہم کسی علیحدہ سیارے پر ہیں‘

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کو پراپیگنڈا قرار دے دیا ہے۔
اتوار کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’تیل کی قیمت میں اضافے کو لے کر ایسے پراپیگنڈا ہو رہا ہے جیسے ہم کوئی دنیا سے کسی علیحدہ سیارے پر ہیں۔‘
’اگر دنیا میں تیل، گیس اوپر جائیگا پاکستان میں بھی اوپر جائے گا۔‘
سنیچر کے روز حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا تھا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نئے اضافے کے بعد ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہوگئی ہے جبکہ اس سے قبل ایک لیٹر پیٹرول 127 روپے 30 پیسے کا تھا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’سارا ملک سبسڈی پر نہیں چل سکتا، آج قیمتیں اوپر ہیں کل کم ہو جائیں گی تو یہاں بھی کم ہو جائیں گی۔‘
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کو اپوزیشن اور عوام دونوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
 قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’بجلی کی قیمت میں 14 فیصد حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی مہنگائی کا بم منی بجٹ کا تسلسل ہے۔‘
’منی بجٹ پر منی بجٹ موجودہ حکومت کی معاشی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مہنگائی سے عوام کی جان لینے کے بجائے عمران خان استعفیٰ دیں، صرف اسی طرح ملک وقوم کو ریلیف مل سکتا ہے۔‘
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ’ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہوگئی، عوام کیسے زندہ رہیں گے؟‘
پیٹرول کی قیمت پر سنجیدہ تبصروں کے علاوہ صارفین مزاح کا سہارا لیتے ہوئے بھی وزیراعظم عمران خان کی حکومت پر تنقید کررہے ہیں۔
ٹوئٹر پر ’سائیں‘ نامی اکاؤنٹ نے لکھا کہ ’پچاس روپے کا پیٹرل ڈلوانے گیا، پمپ والے نے بھگا دیا۔‘
رمان شاہ نامی صارف تو قیمتوں میں اضافے سے اس قدر دل برداشتہ نظر آئے کہ کہنے لگے کہ اپنی بیوی سے کہوں گا ’جہیز میں بیس لیٹر پیٹرول لے کر آنا۔‘

تاہم فواد چوہدری کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کو ایک قومی کی طرح مل کر مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔
معاشی مشکلات عارضی ہیں انڈسٹری ، زراعت اور تعمیرات کے شعبے تاریخی منافع کما رہے ہیں تنخواہ دار طبقے کی مشکلات ہیں پرائیویٹ سیکٹر اپنے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کرے آمدنی اور روزگار میں اضافہ مہنگائ کا توڑ ہے۔

فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے معیشت پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی شہباز رانا نے لکھا کہ ’سر مسئلہ عالمی تیل کی قیمتیں نہیں ہیں بلکہ مسئلہ ایکسچینج ریٹ ہے اور روپے کا گرنا ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’کروڈ آئل کئی مرتبہ 100 ڈالر فی بیرل کی قیمت سے تجاوز کرچکا لیکن لوکل قیمتیں کبھی 137 روپے تک نہیں پہنچیں۔‘
کلیم نامی صحافی نے وزیراطلاعات کو مشورہ دیا کہ ’تنقید کا منہ بند کرنے کا ایک راستہ ہے کہ اپنے گزشتہ بیانات پر کہ جب پیٹرول کی قیمت بڑھانے کو آپ کی پارٹی بددیانتی، کرپشن، نااہلی اور بلاجواز قرار دیتی تھی۔‘

’ایک بار کہہ دیں کہ ہماری اس وقت کی تنقید غلط اور اصل حقائق سے آگاہ نہ ہونے کے باعث تھی۔‘

شیئر: