Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی: ’مذاکرات رواں ہفتے شروع ہوں گے‘

ایران کے دو ارکان پارلیمنٹ کے مطابق مذاکرات رواں ہفتے بحال ہو جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے دو ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ملک کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات رواں ہفتے شروع ہوں گے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک نجی ملاقات کے بعد رکن پارلیمنٹ احمد علی رضا بیگی کا کہنا تھا کہ ’1+4 گروپ کے ساتھ بات چیت جمعرات کو برسلز میں دوبارہ شروع ہو گی۔‘
ایران کے ایک اور رکن پارلیمنٹ بہروز محببی نجم آبادی کا کہنا تھا کہ مذاکرات ’رواں ہفتے‘ بحال ہو جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ 1+4 گروپ میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے چار مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس اور روس اور جرمنی شامل ہیں۔
اس گروپ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے متعلق ایران کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ویانا میں اپریل میں کیا تھا۔  
مشترکہ جامع ایکشن پلان نامی یہ معاہدہ عالمی طاقتوں کے ساتھ کیا گیا تھا تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کیا جا سکے اور بدلے میں ملک پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹائی جائیں۔
تاہم یہ ڈیل 2018 میں اس وقت ختم ہوگئی تھی جب امریکہ نے اس سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا اور اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
ایران نے اس کے جواب میں معاہدے کے تحت لگائی جانے والی پابندیوں کی خلاف ورزی یورینیم کی افزودگی کرنے کی شکل میں کی۔

1+4 گروپ میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے چار مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس اور روس اور جرمنی شامل ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن اس معاہدے کو بحال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امریکہ اب ویانا مذاکرات میں بالواسطہ طور پر حصہ لے رہا ہے۔
تاہم اس بارے میں بات چیت جون سے معطل ہے۔ تعطل کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ کون پہل کرے گا، یعنی ایران پہلے معاہدے کی تعمیل کرنے گا یا امریکہ پابندیاں ہٹائے گا۔  
خلیج میں سعودی عرب سمیت امریکہ کے اتحادی بھی اس بارے میں تشویش کا شکار ہیں کہ معاہدہ بڑے مسائل پر توجہ نہیں دے رہا۔ جیسا کہ ایران کے بلیسٹک میزائل اور خطے میں اس کی نقصان دہ سرگرمیاں وغیرہ
یورپی یونین کے سفارتی چیف جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اس کا مقصد یہ ہے کہ ویانا میں مذاکرات کا سلسلہ جلد از جلد بحال کیا جائے۔‘

شیئر: