Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں 2015 سے 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہوچکے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’ایران حمایت یافتہ حوثی گروہ کی جانب سے 2015 میں یمنی حکومت کو زبردستی ہٹانے کے بعد سے 10 ہزار یمنی بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ چلڈرن فنڈ (یونیسف) کی ترجمان نے کہا ہے کہ ’یمن تنازعے نے ایک اور شرمناک سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ مارچ 2015 سے 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں۔‘
دورہ یمن کے بعد یونیسف کی ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں بریفنگ میں بتایا کہ ’روزانہ کی بنیاد پر چار بچے ہلاک یا معذور ہوئے ہیں، جبکہ اکثر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ی’من میں ہر پانچ میں سے چار بچوں یعنی کل ایک کروڑ 10 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ چار لاکھ کوغذائیت کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 20 لاکھ سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں۔‘
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یمن میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ چھ برسوں سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے حوثی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں جاری جنگ سے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔
گذشتہ ہفتے مقامی افسران اور رہائشیوں نے بتایا تھا کہ شمالی صوبہ مارب میں سینکڑوں یمنی شہری حکومتی فوج اور حوثیوں کے درمیان جاری شدید لڑائی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
’گیس اور تیل سے مالا مال صوبہ مارب کا اقتدار حاصل کرنے کے لیے جاری جنگ سے 10 ہزار شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔‘

شیئر: