Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب تک زندہ ہوں انصاف اور قانون کی حکمرانی کے لیے لڑتا رہوں گا: عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اگر برطانیہ میں کوئی قطری خط پیش ہوتا تو فوری طور پر جیل ہوجاتی‘ (فوٹو: عمران خان آفیشل فیس بک پیج)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں جب تک زندہ ہوں انصاف اور قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑتا رہوں گا، اس جنگ میں کامیابی حاصل کیے بغیر ملک میں حقیقی جمہوریت اور خوش حالی نہیں آسکتی۔‘
منگل کے روز اسلام آباد میں قومی رحمت للعالمین کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ’برطانیہ میں عوام کا پیسہ چوری کرنے والا پارلیمنٹ تو کیا میڈیا میں منہ نہیں دکھا سکتا۔‘
’پانامہ کیس میں طرح طرح کے جھوٹ بولے گئے، اگر برطانیہ میں کوئی قطری خط پیش ہوتا تو فوری طور پر جیل ہوجاتی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ریاست مدینہ نے لوگوں کو انصاف فراہم کیا اور ان کی بنیادی ضرورتیں بھی پوری کیں، اس ریاست کی بنیاد اخلاق کا بلند معیار اور قانون کی حکمرانی تھی۔‘
’ہم بھی قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی بھی پوری کوشش کررہے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان کے مطابق ’کرکٹ سمیت تمام زندگی کے دیگر شعبوں میں اگر لیڈر صادق اور امین نہ ہو تو اس کی عزت نہیں ہوتی، ریاست مدینہ میں پہلی مرتبہ خواتین کو وراثت اور غلاموں کو حقوق فراہم کیے گئے۔
’جس طرح مغرب میں نوکروں کو رکھا جاتا ہے اور جو صورتحال یہ یہاں ہے، اس کو دیکھ کر شرم آتی ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مدینہ کی ریاست میں میرٹ کی بالادستی تھی، وہاں صرف قابلیت کی بنیاد پر ہی لوگوں کو اعلٰی عہدوں پر فائز کیا جاتا تھا۔‘
’اسی معاشرے میں لیڈرز پیدا ہوئے، شخصیت سازی کی بدولت صحابہ لیڈرز بن گئے اور جو جنرل اچھا کام کرتا تھا وہ اوپر آجاتا تھا۔

وزیراعظم کے مطابق ’ہم بچوں سے موبائل فون تو نہیں چھین سکتے، لیکن کم سے کم ان کی تربیت تو کرسکتے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں اپنے خاندانی نظام میں بہتری لانے اور ٹی وی کے پروگراموں کو مانیٹر کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’ہم بچوں سے موبائل فون تو نہیں چھین سکتے، لیکن کم سے کم ان کی تربیت تو کرسکتے ہیں۔ ہم نے اپنے نوجوانوں کو بچانا ہے، ہالی وڈ کا کلچر ہمارے نوجوانوں کو تباہ کرے گا۔ معاشرے کے اندر جنسی جرائم میں اضافہ بہت بڑا خطرہ ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’آج کل مشکل دور مہنگائی ہے، جس کی ایک اہم وجہ کورونا وائرس ہے۔ احساس پروگرام کے ذریعے ملک کے سوا کروڑ خاندانوں کو سستے قرضے فراہم کریں گے۔‘
سوا کروڑ خاندانوں کو کھانے پینے کی اشیا پر سبسڈی دی جائے گی، کامیاب پاکستان بھی ایک انقلابی پروگرام ہے، صوبہ خیبر پختونخوا میں صحت کارڈز فراہم کیے گئے ہیں۔‘
‘صوبہ پنجاب کے شہریوں کو آئندہ برس مارچ تک صحت کارڈز مل جائیں گے، غریب خاندان صحت کارڈ کے ذریعے اپنا علاج کراسکیں گے۔

شیئر: