Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دہلی چلو‘، سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے انڈین کسانوں کی تحریک میں تیزی

رواں ماہ پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے تحریک کو مزید تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ انڈین سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ جمعرات کو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق منگل کو کسانوں کی قیادت نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا۔
لکشمی پور واقعے کے بعد مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ کسانوں کو مزید احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کسانوں کے ایک گروپ کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن پر جواب دے رہی تھی جس میں جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی گئی تھی، جبکہ حکومت اس کی مخالفت میں اتر پردیش میں ہونے والے واقعے کا حوالہ دیتی رہی۔
سپریم کورٹ نے لکشمی پور واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔ جان و مال کا نقصان ہوتا ہے۔ کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔‘
 راجھستان میں کسانوں کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ سے دو سو کسانوں کے ساتھ جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی جسے عدالت نے رد کر دیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ’جب آپ نے پہلے ہی سے زرعی قوانین کو چیلنج کر رکھا ہے تو احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ عدالت کا رخ بھی کریں اور احتجاج بھی جاری رکھیں۔‘
جسٹس اے ایم خانولکر نے کہا کہ ’جب حکومت نے کہا ہے کہ وہ قوانین پر ابھی عمل درآمد نہیں کروا رہی اور اس پر سپریم کورٹ حکم امتناعی بھی جاری کر چکی ہے تو پھر آپ احتجاج کیوں کر رہے ہیں۔‘

شیئر: