Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلی مرتبہ سُور کے گردے کی انسانی جسم میں پیوند کاری

مریض کے مدافعتی نظام نے سور کا گردہ مسترد نہیں کیا (فوٹو: سی این این)
تاریخ میں پہلی مرتبہ سُور کے گردے کی انسانی جسم میں پیوند کاری (ٹرانسپلانٹ) کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ 
امریکہ کے نیوز چینل سی این این کے مطابق امریکی نیو یارک یونیورسٹی کے لینگون ہیلتھ سینٹر میں سور کے گردے کو انسان میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس کو مدافعتی نظام نے فوری طور پر اسے مسترد نہیں کیا۔
اس تمام عمل کے دوران ایسے سور کا استعمال کیا گیا جس کے جینز میں ترامیم کی گئی تھیں تاکہ اس کے ٹشوز میں ایسے مالیکیول موجود نہ رہیں جو فوری ردعمل کو متحرک کرتے ہیں۔
سور کا گردہ  دماغی طور پر مردہ مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا جن کا اپنا گردہ پہلے سے ہی ناکارہ ہو چکا تھا۔ مریض کو لائف سپورٹ پر سے ہٹانے سے پہلے فیملی نے مریض پر تجربہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
تین روز تک گردے کو مریض کے خون کی شریانوں کے ساتھ جوڑے رکھا گیا اور جسم سے باہر ہی رکھا گیا تاکہ تحقیق کرنے والوں کو رسائی حاصل رہے۔
ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر رابرٹ منٹگمری کا کہنا تھا کہ ’ٹرانسپلانٹ کیے گئے گردے کے ٹیسٹ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔ُ
ڈاکٹر نے بتایا کہ ’گردہ معمول کی مقدار کے مطابق ہی پیشاب پیدا کر رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ امریکہ میں تقریباً ایک لاکھ سات ہزار افراد اعضا کی پیوند کاری کے منتظر ہیں جبکہ 90 ہزار سے زیادہ مریض گردہ ٹرانسپلانٹ کروانے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ گردہ ٹرانسپلانٹ کروانے کے لیے کم سے کم تین سے پانچ سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

شیئر: