Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں پر ہوم ورک کا دباؤ کم کرنے کے لیے چین میں نیا قانون

چین میں کم عمر افراد کے آن لائن گیمز کھیلنے پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
چین میں حکومت نے ایک ایسا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت بچوں پر سکول کے بعد ٹیوشن پڑھنے اور ہوم ورک کا دباؤ کم کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے چین کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ قانون سازی ملک کے نظام تعلیم میں اصلاحات کرنے کا حصہ ہے۔
چینی حکومت نے گزشتہ چند ماہ سے کئی ایسے قوانین اور قواعد متعارف کرائے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھنے کی راہ میں حائل مشکلات کو ختم کرنا بتایا گیا ہے۔
چین میں کم عمر افراد کے آن لائن گیمز کھیلنے پر پہلے ہی پابندی عائد کی جا چکی ہے اور ہفتے میں صرف تین گھنٹے تک ویڈیو گیمز کی اجازت ہے تاکہ اس عادت کو نشہ بننے سے روکا جا سکے۔
اسی طرح چین میں ٹیوشن پڑھانے والی نجی کمپنیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ بغیر منافع کمائے پڑھایا جائے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق قانون کے تحت مقامی حکام سے کہا جائے گا کہ ’طلبا پر ہوم ورک اور غیر نصابی اسباق کا بوجھ کم کرنے کے لیے نگرانی کے نظام کو مؤثر بنائیں۔‘
’والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم عمر بچوں کی پڑھائی کا وقت مختص کریں، اسی طرح آرام، تفریح اور جسمانی سرگرمی کے لیے بھی تاکہ ان پر سیکھنے کا زیادہ بوجھ نہ پڑے اور انٹرنیٹ کی لت سے بھی بچا جا سکے۔‘
اس قانون کا اطلاق اگلے سال یکم جنوری سے کیا جائے گا۔
چین میں امتحانات کی بنیاد پر قائم تعلیمی نظام کے تحت طلبا کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم عمری میں امتحان دیں اور اٹھارہ برس کی عمر میں یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اہل ہوں جہاں صرف کسی ایک مضمون میں ان کے نمبرز مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔

نئے قانون کا اطلاق اگلے سال یکم جنوری سے کیا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

چین میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو بہترین سکولوں میں داخلے اور ٹیوشن پڑھانے پر اچھی خاصی رقم خرچ کرتے ہیں۔ اس طرح ایک جانب تو مالی اخراجات ہوتے ہیں اور دوسری جانب طلبا کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
نئی قانون سازی کے تحت ایک جانب تو والدین پر دباؤ کم کیا جا رہا تو دوسری جانب اس طریقے سے حکومت عوام کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی طرف راغب کر رہی ہیں۔
چین میں بڑی عمر کے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ نوجوانوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔

شیئر: