Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گیس کی قیمتوں میں اضافے سے آئل ریفائنریز کا منافع خطرے میں

خام مال کی پروسیسنگ کی قیمت میں 6 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
امریکی نیوز چینل بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ایندھن پر ملنے والا منافع ختم ہونے کا خطرہ  کچھ  آئل ریفائنرز  کو  پروسیسنگ ریٹ کم کرنے پر مجبور کر رہا ہے یہاں تک کہ خام تیل خریدنے کےعام پیٹرن کو بھی تبدیل کر رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق قدرتی گیس خاص طورپرمیتھین ہائیڈروجن بنانے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے جس پر آئل ریفائنریز ہائیڈرو کریکرز اور ہائیڈروٹریٹر نامی ڈیزل تیار کرنے والی مشینوں پر انحصار کرتی ہیں،جو سلفر کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے زیادہ گندھک والے خام مال کی پروسیسنگ کی قیمت میں 6 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو دو سال پہلے کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہے۔
انویسٹیک پی ایل سی میں اجناس کے سربراہ کالم میکفرسن کے مطابق یورپین ریفائنریز میتھین کی بھاپ میں اصلاح کے ذریعے ہائیڈروجن بناتی ہیں اور میتھین کی قیمت ناقابل یقین ہے۔
تیل استعمال کرنے والے ممالک کے مشیر نے کہا ہے کہ اس سے کچھ ریفائنری آپریشن غیر منافع بخش ہو جائیں گے۔ ہائیڈروجن بنانا ایک انتہائی توانائی پر مبنی عمل ہے۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق یہ جاننا کہ کس طرح مجموعی طور پر مارجن یا ریفائنریز خام انتخاب پر لینے والے فیصلوں پر اثرانداز ہوں گی آسان نہیں ہے۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے وضاحت کی کہ ریفائنریوں کا تناسب جنہوں نے طویل المیعاد معاہدوں کے ذریعے اپنی گیس کو محفوظ کیا ہے انھیں سپاٹ قیمتوں کے سامنے آنے سے گریز کیا ہے۔
بلومبرگ نے بحیرہ روم میں ایک آئل ریفائنری کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قدرتی گیس کی زیادہ قیمتیں تیل کے پروسیسنگ مارجن کو 3 سے 5 ڈالر فی بیرل تک کم کر سکتی ہیں جس سے منافع کو نقصان پہنچتا ہے۔

 

شیئر: