Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وقار یونس کی ہندوؤں سے متعلق متنازع بیان پر معذرت، ’کھیل مذاہب کی جنگ نہیں‘

وقار کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کے جذبات مجروح کرنے پر معافی چاہتے ہیں۔ (فوٹو: تصویر)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بولنگ کوچ وقار یونس نے انڈیا کے خلاف پاکستانی ٹیم کی فتح کے بعد ایک لائیو ٹی وی پروگرام میں محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے استعمال کیے گیے الفاظ پر معافی مانگ لی۔
وقار یونس نے انڈیا کے خلاف جیت کے بعد ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ ’میچ کے دوران وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے ہندوؤں کے بیچ میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے وہ بہت متاثر ہوئے۔‘
پاکستان کے سابق کوچ کی جانب سے اس بیان پر ان پر سوشل میڈیا پر کافی تنقید کی گئی اور اسی تنقید کے باعث انہوں نے آج اپنے ریمارکس پر معافی مانگ لی ہے۔
بدھ کو اپنی ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا کہ ’انجانے میں انہوں نے ایسا کہہ دیا جو ان کا مطلب نہیں تھا اور اس بہت سارے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘
’میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور میرا وہ مطلب نہیں تھا، وہ ایک غلطی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کھیل لوگوں کو متحد کرتے ہیں قومیت، رنگ اور مذہب سے بالاتر ہو کر۔‘
وقار یونس کے بیان پر ہرشا بھوگلے نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے قد کاٹھ والے فرد کو ایسا بیان دینا زیب نہیں دیتا۔
اس سے قبل وریندر سہواگ نے بھی ایسا ہی ایک نفرت انگیز بیان دیا تھا۔
انڈین موسیقار ٹی ایم کرشنا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’وریندر سہواگ اور وقار یونس کو پیک کر کے ایک ایسے مشن پر مریخ بھیج دینا چاہیے جہاں سے وہ واپس نہ آئیں۔‘
پاکستانی میڈیا میں جانی مانی شخصیت رضا رومی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں اچھا لگا کہ وقار یونس نے اپنے بیان کی وضاحت کر دی ہے اور معذرت کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کروڑوں مسلمان انڈیا میں بھی رہتے ہیں اور لاکھوں ہندو پاکستان میں رہتے ہیں۔

شیئر: