Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر اطلاعات کا یمن سے متعلق بیان حکومت کا موقف نہیں، لبنانی وزیر اعظم

لبنان سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے(فائل فوٹو اے ایف پی)
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے ایک بیان میں ہے کہا ہے کہ کابینہ کے ایک ممبر کی جانب سے یمن میں سعودی فوجی مداخلت پر تنقید کابینہ کے موقف کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹزر کے مطابق نجیب میکاتی نے کہا کہ ’لبنان سعودی عرب کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے اور اپنےاندرونی معاملات میں کسی بھی مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔‘
لبنان کے وزیر اطلاعات جورج قرداحی نے منگل کی رات ایک بیان میں کہا کہ یمن جنگ کے بارے میں جو تبصرے سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے وہ نجیب میکاتی کی کابینہ میں شامل ہونے سے قبل اگست کے ایک انٹرویو میں کیے گئے تھے۔
سعودی عرب اور لبنان کے تعلقات اس سال کے شروع میں اس وقت آزمائے گئے جب لبنان کے سابق وزیر خارجہ شربل وہبی نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں یہ تبصرہ کیا کہ خلیجی ریاستوں کو عراق اور شام میں داعش کے عروج کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ شربل وہبی نے مئی میں تبصروں پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اپریل میں لبنان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ کھیپ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ اس پابندی کا اثر لبنان کی معیشت پر پڑا جو جدید دور کے بدترین مالیاتی بحرانوں سے نبرد آزما ہے۔
لبنان کے وزیر داخلہ باسم مولوی نے بھی جورج قرداحی کے تبصروں پر تنازعہ کے بعد ایک بیان دیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات پر زور دیا گیا جس کے بعد وزیر خارجہ نے بھی سعودی تعلقات کی حمایت کی۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نے بدھ کو ایک بیان میں جورج قرداحی کے تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جورج قرداحی کو یمن میں رونما ہونے والے واقعات کی سوجھ بوجھ نہیں ہے۔

شیئر: