Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے سرحدیں کھولنے کو تیار

فی الحال صرف نیوزی لینڈ سے آنے والے سیاحوں کو ہی آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ (فوٹو: روئٹرز)
آسٹریلیا کے وزیر سیاحت نے اتوار کو کہا ہے کہ نیوزی لینڈ سے آسٹریلیا کا قرنطینہ کے بغیر سفر پیر سے دوبارہ شروع جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا مارچ 2020 کے بعد پہلی بار اپنی بین الاقوامی سرحدوں کو جزوی طور پر دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔
ویکسین شدہ آسٹریلوی شہری اور نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ اور دارالحکومت کینبرا میں رہنے والے مستقل رہائشی پیر سے بین الاقوامی سطح پر سفر کے لیے آزاد ہوں گے اور انہیں واپسی پر قرنطینہ میں نہیں جانا پڑے گا۔
تاہم، فی الحال صرف ہمسایہ ملک نیوزی لینڈ سے آنے والے سیاحوں کو ہی آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ انہوں نے ویکسین لگوائی ہو۔
وزیر سیاحت ڈین تہان نے ایک بیان میں کہا کہ 'نیوزی لینڈ سے آسٹریلیا تک بغیر قرنطینہ سفر کا دوبارہ آغاز ہماری بحالی کی راہ پر ایک اور اہم نشان ہے۔'
آسٹریلیا نے کورونا وائرس کے آغاز پر ہی اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں اور صرف محدود تعداد میں شہریوں اور مستقل رہائشیوں کو بیرون ملک سے واپس آنے کی اجازت دی گئی تھی، جو اپنے خرچے پر ہوٹل میں لازمی 14 دن کی قرنطینہ مدت سے مشروط ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ اور کینبرا میں 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 80 فیصد سے زیادہ افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگ چکی ہے جس کا مطلب ہے کہ ایک کروڑ 40 لاکھ آسٹریلوی ملک سے باہر جانے اور واپس آنے کے لیے آزاد ہوں گے اگر انہوں نے ویکسین کی دونوں ڈوز لگوائی ہوں۔
تاہم صارفین کی وکالت کے ایک گروپ 'چوائس' کے ایک سروے میں گذشتہ ہفتے بتایا گیا ہے کہ ایئر لائنز اور سیاحتی ایجنسیوں نے سروسز کی 'بڑے پیمانے پر مانگ' کی اطلاع دی ہے اور صرف 23 فیصد آسٹریلوی اگلے سال سفری منصوبے بنانے کے بارے میں پراعتماد محسوس کرتے ہیں۔
اتوار کو آسٹریلیا بھر میں 12 سو سے زیادہ نئے کورونا وائرس کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 13 ہے۔

شیئر: