Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی بری کارکردگی: ’آئی پی ایل چھوڑ کر زمین پر آ جائیں‘

ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں بھی انڈیا کو شکست کا سامنا رہا ہے (فوٹو: بی سی سی آئی)
ٹی 20 ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ٹورنامنٹ جیتنے والی فیورٹ ٹیموں میں شامل انڈین ٹیم کو پاکستان کے ہاتھوں دس وکٹوں اور پھر نیوزی لینڈ کے ہاتھوں آٹھ وکٹوں سے شکست نے ٹیم پر تنقید کے ساتھ ساتھ انڈین پریمیئر لیگ کو بھی کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔
انڈین ٹیم کی مسلسل شکستوں پر افسردہ سابق کرکٹرز، مبصرین اور شائقین کا موقف ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کی کارکردگی کافی نہیں ہے۔ کرکٹ بورڈ اور ٹیم کو زمین پر آ کر سوچنا اور اہم میچز جیتنا چاہئیں۔
انڈیا کی جانب سے پہلا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کپل دیو کے آئی پی ایل سے متعلق بیان کا بھی سوشل ٹائم لائنز پر خاصا چرچا رہا۔ نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست پر ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ الفاظ کم پڑ گئے ہیں، بولنے کے لیے باقی کچھ نہیں بچا۔ آئی پی ایل کو دنیا کی سب سے بڑی لیگ کہنے والے کرکٹرز دیکھ لیں کہ وہ کس طرح شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
کوہلی الیون کی ورلڈ کپ کے اہم میچوں میں مسلسل شکست کے بعد جہاں ٹیم کے ٹورنامنٹ سے اخراج کا خدشہ پیدا ہوا ہے وہیں ان ناکامیوں پر غم و غصے کے شکار شائقین اب آئی پی ایل پر پابندی کے مطالبے کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔
سوشل میڈیا باالخصوص ٹوئٹر پر انڈیم پریمیئر لیگ کے خلاف بحث اتنی بڑھی کہ یہ ’بین آئی پی ایل‘ ٹرینڈز لسٹ کا حصہ بن گیا۔
آئی پی ایل کا ذکر ہوا تو کچھ صارفین نے پاکستان سپر لیگ سے ملنے والے نتائج کو بھی گفتگو کا حصہ بنایا۔ حفیظ احمد رانجھا نے لکھا کہ ’آئی پی ایل نتائج کو بدل دینے والے معیاری اور قابل اعتماد کھلاڑیوں کو سامنے لانے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستانی پرودکٹ پی ایس ایل کامیاب رہی ہے۔‘

انکت چوہدری نے آئی پی ایل کے اچھے اور بُرے پہلو پر تبصرے میں لکھا کہ ’آئی پی ایل کا فائدہ یہ ہے کہ انڈیا کے لیے نیا ٹیلنٹ ملتا ہے۔ جبکہ آئی پی ایل ایک کا نقصان یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ پریشر کس طرح ہینڈل کرنا ہے اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس بھی نہیں ہوتا۔‘ 

ٹیم کی مسلسل شکستوں پر تبصرہ کرنے والے ایک صارف نے انڈین ٹیم کا سٹیٹس ہی بدل ڈالا۔ انہوں نے لکھا کہ ’یہ آئی پی ایل کی ٹیم ہے۔‘
ایک اور صارف نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران وراٹ کوہلی کی سوشل میڈیا سرگرمی پا ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’دشمن ملک پاکستان کے ساتھ میچ ہمارے لیے الجھن نہیں بلکہ زندگی کا مسئلہ تھا لیکن آپ کے لیے یہ ایڈورٹائزمنٹ ہے۔‘

سابق پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی بھی ان افراد میں شامل رہے جو ٹورنامنٹ کے اختتامی مراحل تک انڈین ٹیم کی موجودگی سے متعلق پرامید نہیں ہیں۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے ٹیم کی دونوں شکستوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان کا کوالیفائی کرنا کوئی معجزہ ہی ہو گا۔‘

ورلڈ کپ میں انڈین ٹیم کے مستقبل اور آئی پی ایل پر پابندی کی بحث کے ساتھ ساتھ کچھ صارفین انڈین کھلاڑیوں کو تجربہ حاسل کرنے کے لیے ذرا مختلف تجویز کے ساتھ بھی سامنے آئے۔
سابق انگلش کرکٹر مائیکل وان نے لکھا کہ ’انڈیا اپنے کھلاڑیوں کو تجربہ حاصل کرنے کے لیے دیگر لیگز میں کھیلنے کی اجازت دے۔‘

ٹی 20 ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں پاکستان سے دس وکٹوں کی شکست کے بعد انڈین کرکٹ ٹیم گزشتہ روز دبئی میں ہونے والے میچ میں نیوزی لینڈ سے بھی آٹھ وکٹوں سے شکست کا شکار ہوئی ہے۔

شیئر: